Maktaba Wahhabi

79 - 79
جبکہ وہ شیخو پورہ میں مسجد و رکاں میں خطیب تھے۔ آپ بتانے لگے کہ ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ الْمَيْتَةُ﴾ (سورۃ المائدہ) اس آیت میں جو حرام چیزیں کی گئی ہیں، وہ بھی تعداد میں گیارہ ہیں۔ یعنی حرام کی گئی تم پر پہلی چیز، حرام کی گی تم پر دوسری چیز، حرام کی گئی تم پر تیسری، اور اس طرح آیت کا ترجمہ بھی کرتے گئے اور حرام اشیا کو بھی اسی طرح شمار کرتے گئے تو آخری نمبر گیارہویں (چیز) کا تھا۔ سو کہا کہ حرام کی گئی تم پر گیارہویں۔ اس کے بعد یہ کہہ دیا کہ ذلکم فسق یہ سب گیارہ چیزیں بیکار ہیں۔ اس کے بعد میں نے تو گیارہویں کے ماننے والوں کی طرف سے کسی کو گیارہویں کی تحلیل پر ایسی آیات پیش کرتے نہیں پایا۔ محمد حسین شیخو پوری اپنے دور میں اپنی نوعیت کے مبلغین کے واحد امام رہ گئے تھے جنہیں ان کے علمی و نسبی شاگرد ہی نہیں، عوام بھی ہمیشہ یاد رکھیں گے بلکہ عوام و خواص اب ان کی کیسٹیں ہی لیتے دیتے رہیں گے۔ میں مسجدِ قدس کو نہیں بھول سکتا جس میں کتاب و سنت کی خدمت کے میں نے کئی مناظر دیکھئے۔ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو لوگ خواب میں دیکھتے ہیں لیکن وہاں پر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بولتے اور نماز پڑھتے اور سناتے ہوئے بھی سنا۔ ان کی آواز تو آسمانوں پر بکھری ہوئی لیکن ان کے نوشتہ سانس جس طرح کہ صحاحِ ستہ اور دوسری کتابوں میں موجود ہیں کو وہی انسان دیکھ سکتا اور سن سکتا ہے جہاں کہ علم و عمل کے پہاڑ حافظ محدث روپڑی تدریس فرماتے ہوں اور ہمارے جیسے گناہ گار دوزانو بیٹھ کر اپنے گناہوں کو دھو رہے ہوں۔ حضرت شیخو پوری ہمارے چونکہ استاد بھائی بھی تھے، اس لئے اُنہیں بارہا مسجدِ قدس میں دیکھا جہاں علم کا پہاڑ علمی کانوں کی کھدائی میں مصروف طلبہ کو مشغول کئے ہو۔ جہاں حافظ محم حسین روپڑی رحمۃ اللہ علیہ جیسے استادِ فن بھی تدریسی خدمات میں مصروف ہوں، جہاں حافظ عبد القادر روپڑی رحمۃ اللہ علیہ کے نکاتِ مناظرہ چلتے ہوں، جہاں اسماعیل روپڑی علمی غذا لینے آتے ہوں، جہاں سے فیض یافتہ محمد حسین شیخو پوری رحمۃ اللہ علیہ باغ و بہار کے پھول چننے اور دنیا کو مہکاتے رہے۔ جہاں ثناء اللہ مدنی اور عبد الرحمن مدنی طفل مکتب تھے، جہاں مولانا عبد القادر حصاری رحمۃ اللہ علیہ اور حکیم محمد اشرف سندھو کتابی، انسانی اور صدری لائبریریوں سے
Flag Counter