Maktaba Wahhabi

73 - 79
’’قربِ قیامت میں بے حیائی اس قدر عام ہو جائے گی کہ لوگ گدھوں کی طرح راستوں میں بے حیائی کریں گے اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آدمی کسی عورت کی طرف جائے ا اور اس سے راستے میں ہی زنا کاری کرے گا تو اس دور کا اچھا ترین انسان وہ ہو گا جو زنا کار کو اتنا کہہ دے گا کہ کاش تو اسے دیوار کے پیچھے لے جاتا۔‘‘ قارئین کرام! یہ ہیں وہ قباحتیں ج آفتوں اور زلزلوں اور آسمان سے بھاری چیزوں کے گرنے کا سبب بنتی ہیں۔ اب ذرا اپنے گرد و پیش پر نظر ڈالیں اور دیکھیں کہ کون سی قباحت اور برائی ہے جو طوفان زدہ اور زلزلہ شدہ ملکوں میں نہیں ہو رہی؟ کیا اس ملک میں کرپشن کا دور دورہ نہیں ہے، اعلیٰ سے لے کر ادنیٰ تک تمام اراکین سلطنت کرپشن میں غرق نہیں ہیں، ملکی ذرائع آمدن کو ہڑپ نہیں کر رہے، قومی فنڈ کی بندر بانٹ نہیں کر رہے، زکوٰۃ کو چٹی نہیں سمجھ رہے، ماؤں کی نافرمانیاں اور بیویوں کی فرمانبرداریاں نہیں کر رہے، بوڑھے باپوں کو اولڈ نرسنگ ہومز میں داخل نہیں کرا رہے، لئیم ترین انسان اپنی برادریوں کے سربراہ منتخب نہیں ہو رہے اور کیا ان کی کمینگیوں سے بچنے کی خاطر ان کی تعظیم نہیں کی جا رہی۔ کیا اُمت کے گزرے ہوئے لوگوں پر طعن و تنقید نہیں ہو رہی اور کیا شراب نوشی عام نہیں ہو رہی کیا چنگ و رباب اور راگ و ساز کی فراوانی نہیں ہو رہی؟ کون سا چینل ہے جو فحاشی و بے حیائی کا منظر پیش نہیں کر رہا اور اُنہیں دیکھ دیکھ کر کتنے نوجوان ہیں جو بہک نہیں گئے اور کتنی لڑکیاں ہیں جو بے حیائی کی راہ پر چل کر زنا کا شکار نہیں ہوئیں اور کیا یہ حقیقت نہیں کہ قوم پر یہ عذاب انہی زانیوں اور شرابیوں کی وجہ سے ہی آیا ہے اور اس میں برائی کو دیکھ کر خاموشی اختیار کرنے کرنے والے بھی پس گئے، حالانکہ وہ زانی اور شرابی اور خائن و بد کردار نہ تھے، لیکن یہ حقیقت ہے کہ وہ مالداروں کی بد کرداری کے خلاف صدائے احتجاج بلند نہ کرتے تھے۔ اور لوگوں کی فطرت کس قدر مسخ ہو چکی کہ طوفانوں اور سیلابوں میں جنگلی درندے بھی درندگی سے باز آجاتے ہیں، لیکن وہ انسان زلزلہ زدگان کے اعضا کاٹ کر ان کے بازوؤں سے زیورات اُتارتے اور ان کے امدادی سامان لوٹتے رہے اور ماہِ رمضان جیسے مقدس مہینے میں بھی رشوت خوری اور غبن و فراڈ سے باز نہیں آئے اور ان کے امدادی ٹرکوں سے اچھے اچھے
Flag Counter