کمبل اور ملبوسات چھانٹ چھانٹ کر الگ کرتے رہے۔ اس طرح کی آفات تو بچ جانے والے لوگوں کے لئے عبرت آموز ہوتی ہیں تاکہ وہ بدکاریوں سے باز آجائیں اور اپنے اعمال درست کر لیں، لیکن اگر وہ بین الاقوامی امداد وصول کر کے مزید بگڑنے لگیں تو پھر ان کا ستیاناس کر کے انہیں صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔ چنانچہ قرآن کریم میں ہے: ﴿ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا إلَي أُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ َأَخَذْنٰھُمْ بِالْبَأْسَآءِ وَالضَّرَّآءِ لَعَلَّھُمْ يَتَضَرَّعُوْنَ فَلَوْ لَا إذْ جَاءَھُمْ بَأسُنَا تَضَرَّعُوْا وَلٰكِنْ قَسَتْ قُلُوْبُھُمْ وَزَيَّنَ لَھُمُ الشَّيْطٰنُ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ َلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهِ فَتَحْنَا عَلَيْھِمْ أبْوَابَ كُلِّ شَيْءٍ حَتّٰي إِذَا فَرِحُوْا بِمَا اُوْتُوْا أخَذْنَاھُمْ بَغْتَةً فَإذَا ھُمْ مُبْلِسُوْنَ فَقُطِعَ دَابِرُ الْقَوْمِ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَالْحَمْدُ لِلهِ َبِّ الْعٰلَمِيْنَ ﴾(الانعام: ۴۲ تا ۴۵) ’’اور ہم نے تم سے پہلے والی قوموں کی طرف رسول بھیجے۔ چنانچہ ہم نے (ان کی قوموں کو ان كی نافرمايوں کی وجہ سے) آفتوں اور دکھوں میں مبتلا کر دیا تاکہ وہ (ہمارے سامنے) گریہ زاری کریں تو جب ان کے پاس ہماری آفت پہنچی تھی تو انہوں نے گڑگڑانا تھا، لیکن ان کے دل سخت ہو گئے اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے مزین کر دیئے۔ چنانچہ جب وہ سبق آموز حشر کو بھول گئے تو ہم نے ان پر ہر چیز کے درووازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ دی گئی چیزوں سے پھل پھول گئے تو ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا۔ چنانچہ وہ مایوس ہو گئے پس ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی جنہوں نے ظلم کئے تھے اور سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو کائنات کا پروردگار ہے۔‘‘ |