کون سی قباحتیں ہوں گی۔ اُنہوں نے فرمایا: جب مرد، مردوں سے اور عورتیں، عورتوں سے جنسی تسکین حاصل کرنا شروع کر دیں اور عرب اقوام، عجمیوں کے برتن پسند کرنا شروع کر دیں۔ ابو شیبان نے پوچھا: صرف عرب اقوام ہی یا سب لوگ۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ محض عرب ہی نہیں بلکہ تمام اہل قبیلہ۔ اس کے بعد فرمایا: اللہ کی قسم: اس وقت لوگوں پر قومِ لوط کے لوگوں کی طرح سنگ باری ہو گی اور وہ راستوں اور قبیلوں میں زخمی ہوں گے اور بنی اسرائیل کی طرح ان کی شکلیں بھی مسخ ہوں گی اور وہ قارون کی طرح زمین میں بھی دھنسیں گے۔ (إغاثة اللھفان: ا/ ۲۶۵، ۲۶۶) ٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ قربِ قیامت کے زمانے میں دو آدمی اپنے عادی پیشے پر جائیں گے تو ان میں سے ایک آدمی (اپنے کسی گھناؤنے جرم کی پاداش میں) بندریا خنزیر کی صورت میں مسخ ہو جائے گا اور اس کا نجات پانے والا ساتھی اپنے ساتی کے خوفناک انجام سے بھی سبق حاصل نہ کرے گا اور اسی جرم کا ارتکاب کر ک رہے گا جس کی پاداش میں اس کا ساتھی بندریا خنزیر کی صورت میں مسخ ہوا تھا اور یہ بھی ہو ا کہ دو آدمی اپنے عادی پیشے پر جائیں گے و ان میں سے ایک آدمی زمین میں دھنس جائے گا تو اس کا بچ جانے والا ساتھی اپنے ساتھی کے انجام سے سبق حاصل نہ کرے گا اور وہ اس جرم کا ارتکاب کر کے رہے گا جس کی پاداش میں اس کا ساتھی زمین میں دھنس گیا تھا۔ (ایضاً: ۱ / ۲۶۶) ٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’میری اُمت میں خسف (زمین میں دھنسنا)، مسخ (شکلیں بگڑنا) اور قذف (پتھراؤ) ہو گا تو میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، وہ لا الٰہ الالاللہ بھی پڑھتے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں جب مغنیات (گلوکارائیں) عام ہو جائیں گی اور زنا کاری پھیل جائے گی اور شراب نوشی کا دور دورہ ہو گا اور ریشمی لباس کا استعمال بڑھ جائے گا تو اس وقت ایسا ہو گا۔‘‘ (اغاثہ اللہفان: ا/ ۲۶۴) ٭ جہاں تک آخری زمانے میں زناکاری عام ہونے کا تعلق ہے تو اس کے متعلق حضرت عبد اللہ بن عمرو کی حدیث میں ہے کہ: |