ناؤ تو ڈبو سکتے ہیں لیکن کرپشن کو ناراض نہیں کر سکتے۔ جب کسی حکومت کا سربراہ خودہی بے انصافی کی پرورش کرنا اور فحاشی و بے حیائی کو فروغ دینا شروع کر دے اور اس کے دورِ حکومت میں شراب نوشی اور زنا کاری اور رشوت ستانی عام ہو جائے اور عدالتوں سے انصاف طلب کرنے والے بے عزت ہو جائیں اور راشیوں، زانیوں، ڈاکوؤں، ناجائز منافع خوروں کو پچھنے والا ہی کوئی نہ ہو تو اس ملک کا انجام اس کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے کہ وہاں زلزلے آئیں اور سرخ آندھیاں چلیں اور خسف و مسخ ہونا شروع ہو جائے۔ ٭ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہ ضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب ملکی آمدنی کے بٹوارے شروع ہو جائیں اور قومی فنڈ کو مالِ مفت سمجھ لیا جائے اور زکوٰۃ کو چٹی اور تاوان سمجھ لیا جائے اور آدمی اپنی ماں کا نافرمان اور بیوی کا فرمان بردار ہو جائے اور اپنے باپ کا گستاخ اور دوست کا محسن بن جائے، مساجد میں شور و شغب بلند ہو جائے اور قوم کا رذیل اور کمینہ آدمی اس کا سربراہ بن جائے اور کسی آدمی کی کمینگی سے بچنے کی خاطر اس کی تعظیم کی جائے اور شراب نوشی عام ہو جائے اور گانے گانے والیوں کی سرپرستی شروع ہو جائے اور اس امت کے آخری لوگ پہلوں پر تنقید اور لعن و طعن شروع کر دیں تو اس وقت سرخ آندھیوں اور خسف و مسخ یعنی زمین میں دھنسنے اور شکلوں کے بغرنے کا انتظار کرو۔‘‘ (سنن الترمذی، کتاب الفتن، باب ما جاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف، رقم: ۲۱۳۶) ٭ حافظ ابن قیم کی کتاب إغاثة اللھفان میں ابن ابی الدنیا کے حوالے سے مروی ہے کہ ابو شیبان ہذلی نے حضرت فرقد سنجی سے تورات کی حیران کن باتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: اے ابو شیبان اللہ کی قسم! میں اپنے ربّ پر جھوٹ نہ بولوں گا، میں نے تورات میں پڑھا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت پر بمباری بھی ہو گی اور وہ (زلزلوں کے ذریعے) زمین میں بھی دھنسے گی اور اس کی شکلیں بھی مسخ ہوں گی۔ ابو شیبان نے پوچھا: اے ابو یعقوب (فرقد سنجی) اس وقت اُس کے اعمال کیسے ہوں گے؟ انہوں نے بتایا کہ وہ اس زمانے میں مغنیات (گلوکارؤں) کی سرپرستی کرے گی اور چنگ و رباب کے مزے لے گی اور ریشم و سونا زیب تن کرے گی۔ اگر تیری زندگی میں تین قباحتیں منظر عام پر آنے لگیں تو اس (امت کی تباہی) کا یقین کر لینا اور اپنے بچاؤ کی تیاری شروع کر لینا۔ ابو شیبان نے پوچھا: وہ |