Maktaba Wahhabi

54 - 79
سی بھٹکتی ہوئی شخصیتوں کے لئے باعثِ ہدایت ثابت ہوا تھا (اور ہے)۔ یہی وجہ ہے کہ مولانا مودودی رحمۃ اللہ علیہ کے پر زور استدلال کے اثر آفرینی سے اپنے قارئین کو بچائے رکھنے کی غرض سے طلوعِ اسلام اس دو طرقہ قلمی مراسلت کو اپنے صفحات میں شائع کرنے کی جرأت نہ کر سکا، حالانکہ اس سے قبل وہ (ڈاکٹر عبد الودود) وعدہ کر چکا تھا کہ اس پوری دو طرفہ خط و کتابت کو شائع کیا جائے گا۔ نیز اس کے مطالعہ سے یہ بات بھی واضح ہو جائے گی کہ ’’جواب نہیں ملا‘‘ کی رٹ لانا جملہ منکرین حدیث کی عام روش ہے۔‘‘ [1] خدائے علیم و خبیر شاہد ہے کہ میرا اقتباس یہیں تک تھا، لیکن اس کے متصل بعد مدیر ’محدث‘ نے میرے علم و اطلاع کے بغیر، اپنی طرف سے مندرجہ ذیل پیرا گراف کا اضاجہ کر دیا: ’’جہاں تک ماہنامہ ’محدث‘ یا دیگر دینی جرائد کا تعلق ہے تو ان میں بھی حدیث کے وحی ہونے کے بارے میں بیسیوں مضمون شائع کئے جاتے رہے ہیں جس پر محدث کے فتنہ انکارِ حدیث میں اس موضوع پر شائع ہونے والے ۷۰۰ کے لگ بھگ مقالات کی فہرست شاہد ہے۔ بطورِ خاص اس عنوان پر کہ ’حدیث وحی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔‘ محدث میں اکتوبر۱۹۹۵ء (ج ۲۷/عدد۱) میں دو طویل مقالات جناب غازی عزیر مبارک پوری کے قلم سے شائع ہو چکے ہیں۔‘‘[2] اس الحاقی پیرا گراف کا علم مجھے اس وقت ہوا جب کہ یہ پورا مقالہ محدث میں چھپ کر مجھے پہنچا، تب تیر کمان سے نکل چکا تھا۔ کاش! مدیر محدث نے یہ اقتباس بصورتِ حاشیہ اپنی طرف سے یا ادارۂ محدث کی طرف سے شائع کیا ہوتا (اور اسے میر عبارت میں ضم کر کے پیش نہ کیا ہوتا اور اس پر مولوی ازہر عباس کو موقع اعتراض نہ دیا ہوتا۔
Flag Counter