Maktaba Wahhabi

44 - 79
جو قوم اللہ کی نافرمانی کو اپنا شیوہ بنا لے اور گناہ پر گناہ کرتی چلی جائے اور توبہ نہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے رزق سے محروم کر دیتے ہیں۔ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إن العبد ليحرم الرزوق بالذنب يصيبه ولا يرد القدر إلا الدعاء ولا يزيد في العمر إلا البر)) (مسند احم: ۲۱۴۰۲) ’’بے شک آدمی گناہ کا ارتکاب کر کے رزق سے محروم ہو جاتا ہے اور دعا تقدیر میں ردّ و بدل کر دیتی ہے اور نیکی کرنے سے عمر میں برکت ہو جاتی ہے۔‘‘ علاج جو لوگ اس قیامت خیز زلزلہ اور عذابِ الٰہی سے بچ گئے ہیں اور وہ تجدید ایمان کریں، اللہ سے ڈریں اور اخلاصِ نیت اور سچے دل کے ساتھ بد اعمالیوں سے توبہ کریں اور اللہ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر استغفار کریں تو اس سے نہ صرف اللہ کا عذاب ٹل جائے گا، بلکہ آسمان سے اللہ کی رحمتوں کا نزول ہو ا۔ فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَلَوْ أنَّ اَھْلَ الْقُرَيٰ اٰمَنُوْا وَاتَّقُوْا لَفَتَحْنَا عَلَيْھِمْ بَرَكَاتٍ مِنَ السَّمَآءِ وَالْاَرْضِ وَلٰكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰھُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ﴾ (الاعراف: ۹۶) ’’اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لاتے (اللہ کی طرف رجوع کرتے) اور (برے کاموں یعنی کفر و شرک سے) بچے رہتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے مگر انہوں نے تو (ہمارے پیغمبروں کو) جھٹلایا تو (ہم نے بھی) ان کے کاموں کی سزا میں انہیں پکڑ لیا۔‘‘ ٭ قرآن میں اللہ کا فرمان ہے: ﴿ وَمَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّه مَخْرَجًا﴾ (الطلّاق: ۳) ’’جو الله كا تقویٰ اختيار كرے، الله اس كيلئے مصيبتوں سے نکلنے کے راستے پیدا فرما دیتے ہیں۔‘‘ ٭ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے استغفار کو لازم کر لیا، اللہ اسے ہر تنگی سے نجات دیں گے اور ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائیں گے جہاں سے وہم و گمان بھی نہ ہو گا۔ ٭ جناب ربیع علیہ السلام بن صبیح بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی مجلس میں چار آدمی آئے اور انہوں نے اپنے اپنے مسائل و مشکلات حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے پیش کئے۔ ایک نے کہا: میں بیمار ہوں، دوسرے نے کہا: میرے پاس اولاد نہیں ہے، تیسرے نے کہا: میں
Flag Counter