Maktaba Wahhabi

43 - 79
بِعَذَابٍ ألِيْمٍ يُوْمَ يُحْمٰي عَلَيْھَا فِيْ نَارِ جَھَنَّمَ َتُكْويٰ بِھَا جِبّاھُھُمْ وَجُنُوْنُھُمْ َظُھُوْرُھُمْ ھٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ ﴾ ’’اور جو لوگ سونے اور چاندی کا خزانہ رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دو جس دن اس خزانے کو نارِ دوزخ میں گرم کیا جائے گا۔ پھر اس سے ان کی پیشانیاں، پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائے گا:) یہ ہے جسے تم نے اپنے لئے خزانہ بنا کر رکھا، اپنے خزانوں کا مزہ چکھو!‘‘ (التوبہ ۳۴، ۳۵) صحیح مسلم، کتاب الزکوٰۃ کے باب إثم مانع الزکوٰۃ میں حدیث ہے کہ ’’جو شخص اپنے مال سے زکوٰۃ نہیں دیتا، قیامت والے دن اس کے مال کو آگ کی تختیاں بنا کر اس کے دونوں پہلو، پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا۔ یہ دِن پچاس ہزار سال کا ہو گا اور لوگوں کا فیصلہ ہونے تک اس کا یہی حال رہے، اس کے بعد اِسے جنت یا جہنم میں لے جایا جائے گا۔‘‘ اس لئے دنیا میں زلزلوں، قحط سالی اور دیگر عذابوں سے بچنے اور آخرت میں نارِ دوزخ سے محفوظ رہنے کے لئے اپنے مال و دولت سے زکوٰۃ عشر اور صدقہ و خیرات نکالنا ضروری ہے۔ 11. قطع رحمی: جو قوم صلہ رحمی کی بجائے قطح رحمی اور آپس میں رحم و کرم کی بجائے سر کشی و بغاوت اور ظلم و ستم پر اُتر آئے، اللہ اِسے دنیا میں عذاب کا مزہ چکھا دیتے ہیں۔ حضرت ابو بکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ما من ذنب أجدر أن یعجل لصاحبہ العقوبۃ فی الدنیا مع ما یدخر لہ فی الآخرۃ مثل البغی وقطیعة الرحم)) (ابو داود، کتاب الادب: ص ۳۵) ’’دو گناہ ایسے ہیں جن کی سزا دنیا میں اللہ تعالیٰ بہت جلدی دیتے ہیں اور وہ دو گناہ یہ ہیں: ظلم و ستم اور قطع رحمی۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَظْلِمُوْا فَتَدْعُوْا فَلا یُسْتَجَاب لَکُمْ وَتَسْتَقُوْا فَلا تُسْقَوْا وَتَسْتَنْصُرُوْا فَلا تُنْصَرُوْا ))(مجمع الزوائد: ۵/۲۳۵) ’’ظلم نہ کرو ورنہ تمہارا حال یہ ہو گا کہ تم دعائیں کرو گے، لیکن تمہاری دعائیں قبول نہیں ہوں گی، اور تم بارش طلب کرو گے، لیکن تم پر بارش نہیں برسے گی اور تم مدد طلب کرو گے، لیکن تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔‘‘
Flag Counter