اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں عورت اپنے محرم کے ساتھ بھی کھڑی نہیں ہوسکتی حالانکہ سیدہ اُمّ سلیم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں تو پھر اس کا غیر محرم کے ساتھ کھڑا ہونا کیونکر صحیح ہوسکتا ہے۔ (9) امینہ ودود کا مبینہ امامت کا واقعہ اسلام دشمن صلیبیوں کی اسلام کے خلاف سازش ہے اور اس کا ثبوت یہی واقعہ ہے کہ اس سازش کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بھی گرجا ہی کا انتخاب کیا گیا۔امینہ ودود کا مبینہ امامت کا واقعہ بھی نیویارک کے چرچ میں ہوا۔ چنانچہ روزنامہ ڈان 20 مارچ 2005ء کو "Woman leads prayers in NY" لکھتا ہے ۔ "The prayers were attended by some one hundred men and woman. The venue was the catherdral of St John, an Anglican church in New York." (10)مذکورہ اخبار میں یہ بھی لکھا ہے کہ یہ نماز انگریزی زبان میں پڑھائی گئی۔ ملاحظہ فرمائیں : "Ms Wadud conducted the prayers primarily in English." جبکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عربی زبان کے علاوہ کسی دوسری زبان میں نماز پڑھنے کی اجازت نہیں دی۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو جو قرآن یاد نہیں کرسکتا تھا، اسے اپنی زبان میں نماز پڑھنے کی بجائے عربی زبان میں یہ الفاظ تعلیم فرمائے : (فقال قل: سبحان الله والحمدلله ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم) (سنن ابوداود: حدیث 832) تاریخ اسلام شاہد ہے کہ زیربحث روایت سے نہ کسی صحابی رضی اللہ عنہ ، نہ کسی تابعی رحمۃ اللہ علیہ اور نہ ہی کسی تبع تابعی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ سمجھا ہے جو ان دانشوران اشراق نے سمجھا ہے۔ اگر اس طرح ہوتا تو وہ ضرور عورتوں کو امامِ مسجد بناتے حالانکہ ایسا نہیں ہوا، اس لئے یہ قابل مذمت ہے۔ |