Maktaba Wahhabi

68 - 86
نے عورتوں کو بھی بہرہ ور کیا ہے اور وہ تمام کام جنہیں مسلمان مرد انجام دے سکتے ہیں ، ان سے مسلمان عورتوں کو بھی نہیں روکا گیا ہے۔ اس منطقی استدلال کی رو سے مسلمان عورت امامت بھی کرسکتی ہے ، اس ’شرف‘ سے اسے محروم کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ حضرات اپنے اس دعویٰ پر آیت ﴿اِنَّ اَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ اَتْقَاكُمْ﴾ (الحجرات:13) ”درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔“ سے استدلال کرتے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآنی فکر کی رو سے امامت کااہل وہ ہے جو تقویٰ میں بڑھا ہوا ہو، دین کے فہم و بصیرت سے معمور ہو اور جسے قرآن مجید کی ترتیل کا بہتر سلیقہ حاصل ہو، خواہ وہ مرد ہو یا عورت۔ یہ بات کہ اُمت کی پوری تاریخ حتی کہ صدرِ اوّل میں بھی عورت کی امامت کی ایک مثال بھی نہیں ملتی، ان حضرات کے نزدیک ذرا بھی قابل اعتنا نہیں ہے۔ کیونکہ جو کام عہد ِنبوی میں نہ ہوا ہو، اس کے ناجائز ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ احادیث ِنبوی کا سرمایہ ان حضرات کی اس فکر کی راہ میں آڑے آتا تھا۔ اس لئے کہ اس میں عورتوں کے الگ دائرۂ کار کے حدود متعین کئے گئے ہیں ، ان کے لئے حجاب، لباس اور گھروں سے باہر جانے کے مخصوص آداب بیان کئے گئے ہیں اور اُنہیں مردوں کے اختلاط سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔ اس لئے انہوں نے سرمایہٴ احادیث ہی کو بے اعتبار بنانے کی پوری کوشش کی اور انہیں ’قرآنی فکر‘ کے لئے ’حجابِ اکبر‘ قرار دیا۔ بعض دانشوروں کو شاید احساس ہوا کہ یہ بات بننے والی نہیں ہے۔ اس لئے اُنہوں نے ذخیرہ ٴاحادیث سے کوئی مثال ڈھونڈنے کی کوشش کی جس سے امامت ِنسواں کا جواز ثابت کیا جاسکے۔ انہیں عہد ِنبوی کی ایک مثال ملی جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابیہ (حضرت اُمّ ورقہ رضی اللہ عنہا ) کو استثنائی طور پر ’اپنے گھر والوں ‘ کی امامت کی اجازت دی تھی۔ اس روایت سے کھینچ تان کر انہوں نے اپنا مدعا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ سطورِ ذیل میں اس روایت اور اس کے پس منظر کا مطالعہ اور اس سے جدید دانشوروں کے استدلال کا جائزہ لینا مقصود ہے۔ سنن ابو داود میں مروی ہے کہ حضرت اُمّ ورقہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تھی کہ اپنے گھر میں ایک موٴذن رکھ لیں ۔ آپ نے انہیں اس کی اجازت دے دی تھی۔ (استأذنت النبى صلی اللہ علیہ وسلم أن تتخذ في دارها موٴذنا فأذن لها) دوسری روایت کے
Flag Counter