حدیث کے ان الفاظ کو دارقطنی کے الفاظ قرار دینا امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ پر بہتان ہے کہ نعوذ باللہ اُنہو ں نے اپنے الفاظ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ میں شامل کردیا۔ اور اسلاف کی تصریحات سے بھی اس بہتان کی تائید نہیں ہوتی۔ امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”عورت کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ عورتوں کی امامت کروائے ،اس کی ممانعت کی دلیل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ ”عورت مرد کی نماز کو توڑ دیتی ہے۔ لہٰذا نماز میں اس کا مردوں کے پیچھے کھڑا ہونا اور امام کا آگے کھڑا ہونا ضروری ہے۔ اگر عورت آگے کھڑی ہوگی تو اس سے مرد کی نماز بھی ٹوٹ جائے گی اور عورت کی نماز بھی ٹوٹ جائے گی۔اس کے برعکس عورت عورت کی نماز کو نہیں توڑتی۔“ آخر میں ، میں اصحابِ اشراق کو ایک بات کی طرف توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں اور برادرانہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ مسائل میں اسلافِ امت کے خلاف شاذ اقوال کو تلاش کرنے اور اسے اُمت میں فتنہ کا باعث بنانے سے احتراز کریں اور یہ دین کی کوئی خدمت نہیں ہے جس کو آپ لوگ نیکی سمجھ کر ادا کررہے ہیں ۔ اللہ نے اگر آپ لوگوں کو علم کی دولت سے بہرہ ور کیا ہے تو اسے اعداء اسلام کے خلاف صرف ہونا چاہیے، نہ کہ دشمنوں کی حمایت میں ۔ اور کسی بھی مسلمان کوشیطان کے ان پیروکاروں کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے جس کا ذکر ا للہ نے قرآن میں کیا ہے:﴿اَلَّذِيْنَ حُمِّلُوْا التَّوْرَاةَ ثُمَّ لَمْ يَحْمِلُوْهَا كَمَثَلِ الْحِمَارِ يَحْمِلُ أَسْفَارًا ﴾ انسان کو یہ بات نظر اندا زنہیں کرنی چاہئے کہ ایک دن اللہ کے سامنے کھڑے ہونا ہے اور اس دن ، کان، آنکھ اور دل ہر چیز کے بارے میں باز پرس ہوگی۔ ایک حیا باختہ اور اسلام بیزار عورت جو اس فتنہ کی روح رواں ہے ،اس کا دفاع کرنا اور اس کے لئے دلائل مہیا کرنا، اسلام کی کون سی خدمت ہے ؟ |