Maktaba Wahhabi

34 - 86
” اس کی سند میں عبدالرحمن بن خلاد ہے اور اس میں جہالت پائی جاتی ہے۔ “ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ … جن کا حوالہ اشراق میں باربار دیا گیا… نے بھی إرواء الغلیل ج2/ ص256 میں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ سے عبدالرحمن کی جہالت ہی نقل کی ہے۔ اب کوئی ان سے پوچھے کہ یہ ولید بن عبداللہ کے مجہول الحال ہونے کی بات کہاں سے در آئی۔ دوسرا دجل: یہی نہیں بلکہ صرف دس سطر بعد یہ بھی کہا گیا کہ ”دوسری حدیث کے ایک راوی عبدالرحمن بن خلاد الانصاری کے بارے میں حافظ ابن حجر نے التقريب میں کہا ہے کہ وہ مجہول الحال ہے۔ مگر التلخيص الحبير میں وہ کہتے ہیں کہ ابن حبان نے اسے ثقہ مانا ہے۔“ (اشراق:ص39) حالانکہ یہ بھی محض دھوکہ اور فریب ہے کہ” التلخيص میں وہ کہتے ہیں کہ ابن حبان نے اسے ثقہ مانا ہے۔“ جب کہ التلخيص میں ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ کی توثیق قطعاً منقول نہیں ، بلکہ اس میں بھی یہی کہا ہے کہ”فيه جهالة“ اس میں جہالت ہے۔ اسے کہتے ہیں یک نہ شد دو شد! امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کے موقف میں تحریف تیسرا دجل : اسی طرح اشراق میں امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے یہ بھی نقل کیا گیا: ”عورت محض عورتوں کی امامت کرے، اس کی تردید ابن قدامہ نے المغنی ج2/ ص198 میں یہ کہہ کر کی ہے کہ ورقہ بنت عبداللہ بن حارث کے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موٴذن مقرر کیا اور اُنہیں حکم دیا کہ وہ اپنے اہل خاندان (محلہ) کی امامت کرے،یہ حکم مردوں اور عورتوں کے لئے عام ہے۔“ (اشراق :ص40) حالانکہ یہ بھی محض فریب ہے۔ امام ابن قدامہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ موقف قطعاً نہیں بلکہ اُنہوں نے تو اس کی تردید کی ہے۔ چنانچہ پہلے انہوں نے یہ فرمایا ہے کہ أما المرأة فلا يصح أن يأتم بها الرجل بحال في فرض ولا نافلة في قول عامة الفقهاء“ (المغنی:3/32، مسئلہ 254) ”عموماً فقہا کے قول کے مطابق مرد کے لئے عورت کی اقتدا کرنا کسی صورت صحیح نہیں ، نہ فرضی میں اور نہ ہی نفلی نماز میں ۔ “
Flag Counter