سامنے آئے ہیں جو اس کی سرگرمیوں اور عزائم سے پردہ اٹھاتے ہیں ۔ اسریٰ نعمانی کے بارے میں بعض ذرائع یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ اس کا اصل نام قرۃ العین نعمانی ہے۔ تین سال کی عمر میں اس کے والد ظفر نعمانی اسے لے کر امریکی ریاست ورجینیا آگئے تھے جہاں اُنہوں نے جنوبی ورجینیا کی ایک یونیورسٹی میں پڑھنا شروع کردیا۔ اسریٰ نعمانی نے بھی بعد میں اسی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ اسریٰ یونیورسٹی لائف کے دوران اور بعد ازاں ایک صحافی کی حیثیت سے اپنے کیریئر کے دوران اپنی روشن خیالی اور کھلے ڈھلے ماحول کی وجہ سے جانی جاتی ہے۔ صحافتی کیریئر کے آغاز میں ہی اس نے افغانستان، تاجکستان اور بھارت کے دورے کئے۔ پاکستان جب وہ پہلی دفعہ آئی تو اس نے اپنے آپ کو ایک طالب علم ظاہر کیا، تاہم یہاں اس کی آمد کا مقصد پاکستان کے مذہبی اور جہادی گروپوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تھا۔ اس کام میں اس کی مدد اسرائیل کے دوروں کے حوالے سے مشہور ایک مذہبی رہنما نے کی۔ ذرائع کے مطابق اسریٰ نعمانی نے لاہور میں اپنے ایک انکل اطہر نعمانی کے گھر قیام کیا جن کی رہائش علامہ اقبال ٹاوٴن میں ہے اور وہ واپڈا کے ایک اعلیٰ ریٹائرڈافسر ہیں ۔ لاہور میں قیام کے بعد اسریٰ کراچی چلی گئی۔ اسریٰ نعمانی کے بارے میں جو مزید انکشاف انگیز حقائق معلوم ہوئے، ان میں بعض باتیں ایسی ہیں جنہیں اخلاقیات کے پیش نظر تحریر بھی نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم اسریٰ نعمانی کے بارے میں یہ باتیں ضرور قارئین کوبتاتے چلیں کہ مسلمان خواتین کی امامت کرنے والی یہ آزا دخیال خاتون تمام مسلم اور غیرمسلم خواتین کے لئے ہم جنس پرستی، شادی کے بغیر تعلقات ، اسقاطِ حمل اور جنسی تجربات کی حامی ہے اور ناجائز بچے کی پیدائش کے بعد یہی حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ اسریٰ نعمانی خو داس بارے میں کہتی ہے کہ اس کی جدوجہد خواتین کو بیڈ روم میں اسلامی حقوق دلانے کے لئے ہے۔اسریٰ کا اس حوالے سے کہنا ہے: "I offer two charters of Muslim justice...... an Islamic bill of rights for women in mosques and an Islamic bill of rights for women in the Bedroom." ”میں مسلمانوں کے انصاف کے دو منشور پیش کرتی ہوں : ایک مساجد میں خواتین کے حقوق |