Maktaba Wahhabi

95 - 142
تو نکل کر بھاگ جاؤ ۔ غلبہ اور طاقت کے بغیر تم ہرگزنہیں نکل سکتے۔“ اس بنا پر ایک مسلم سائنس دان آسمان و زمین سے باہر نکلنے پر غور و فکر اور اس کی کوشش سے عقیدتاً گریز کرنے کا رجحان رکھتا ہے۔ اس طرح تخلیق کا الٰہی عقیدہ رکھنے کی وجہ سے تخلیق کے عمل میں انسانی کاوش کے ذریعے بعض تبدیلیاں کرنے مثلاً کلوننگ کی تکنیک کو بروے کار لانے سے بھی وھ گریز کرسکتا ہے۔ مزید برآں سائنس دانوں کا یہ دعویٰ کہ وہ انسان کی زندگی کا ایسا کوڈ دریافت کرنے میں سرگرداں ہیں جو عمر میں کمی بیشی کا سبب ہوتا ہے، ایک مسلم سائنس دان کے لئے اس عقیدہ کے سبب زیادہ دلچسپی نہیں رکھتا کہ اللہ ہی موت و حیاۃ کاخالق ہے، ہر جان کی موت اس کے قبضہ قدرت میں ہے اور اس پر اللہ کی تقدیر غالب[1] رہتی ہے۔ الغرض ایک مسلم وغیر مسلم سائنس دان کی ترجیحات کا فرق یہ ہے کہ مسلم سائنس دان دنیاوی سہولیات کی ایجاد واختراع کے بجائے دریافت اور ربّ کی معرفت جیسے انکشافات میں اپنی عقیدے کے سبب زیادہ دلچسپی رکھتا ہے، جبکہ ایک غیرمسلم سائنس دان ہرشے کو سبب اور مسبّب کے مشینی انداز میں دیکھتاہے۔ اس کا یہ نتیجہ تو ہے کہ اس سے غیرمسلم سائنسدان زیادہ بے دھڑک ہوکر اور زیادہ یکسوئی سے آگے بڑھتا ہے، بالکل ایسے ہی جیسے ایک غیرمسلم تاجر حق وباطل کی پروا کئے بغیر ہر طریقہ سے ایک مسلم تاجر کی بہ نسبت زیادہ مال ودولت اکٹھا کرلیتاہے یا ایک ذخیرہ اندوز یا سود خور لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھا کر زیادہ مال توجمع کرلیتا ہے لیکن اسلام کی نظر میں یہ سہولیات او رمال کا زیادہ حصول چونکہ مقصد ہی نہیں ، بلکہ دنیا میں انسان کی آمد کا مقصد اورہے، اس لئے مسلمان اسی میں اپنی توجہ صرف کرتا ہے۔ سائنس کی دریافت کے پہلو کی اسلام میں نہ صرف تحسین بلکہ جابجا تلقین پائی جاتی ہے۔قرآن میں کافروں کی مذمت ان الفاظ سے کی گئی ہے : ﴿ يَعْلَمُوْنَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الاٰخِرَةِ هُمْ غَافِلُوْنَ ﴾ (الروم:7) ” وہ دنیا کی ظاہری زندگی پر ہی نظر رکھتے ،جانتے ہیں اور آخرت سے بالکل بے خبر ہیں ۔“
Flag Counter