Maktaba Wahhabi

90 - 142
اسلام اور مغرب حافظ حسن مدنی اسلام اورمغرب کی ترجیحات؛ ایک موازنہ محترم جناب عزیز الرحمن کے مضمون کی محدث میں اشاعت کے دوران چند نکات ذہن میں پیدا ہوئے جنہیں تحریر کرتے ہوئے زیر نظر مضمون بن گیا۔اس مضمون سے قبل جناب عزیز الرحمن کے مضمون کا مطالعہ بھی مناسب رہے گا۔ اُمید ہے قارئین اس بے ساختہ تبصرہ کوفائدہ سے خالی نہیں پائیں گے۔ زندگی کے مختلف اُمور کے بارے میں اسلام اور مغرب میں جداگانہ نقطہ نظر پایا جاتا ہے، جس کی بنا پر دونوں کے نتائج اور رجحانات میں بھی بہت زیادہ فرق ہے۔ ایجادات و اکتشافات کے میدان میں یورپ کی موجودہ محیرالعقول ترقی کا اہل مغرب کے اس نظریے اور فلسفے سے گہرا تعلق ہے جو وہ زندگی کے بارے میں رکھتے ہیں ۔ جبکہ ایک مسلمان کے ہاں انسانی زندگی کے بارے میں عقیدہ و نظریہ عام یورپی آدمی سے یکسر مختلف ہے۔ چنانچہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ علوم و فنون میں مسلمان بالفرض اپنے کھوئے ہوئے مقام کو دوبارہ حاصل کرلیں تو ان کی متعارف کردہ ترقی اور ایجادات کے موضوع وہ نہیں ہو ں گے جو اہل مغرب کے زیرسایہ موجودہ سائنس و ٹیکنالوجی نے اختیار کررکھے ہیں ۔اس کی تفصیلات حسب ِذیل ہیں : (1) تصورِ دنیا : یورپ کی موجودہ ترقی کا اہم پہلو انسان کی ضروریات کو مشینوں اور آلات کے ذریعے پورا کرنا ہے۔ ٹیکنالوجی کا اہم ترین موضوع یہی دنیاوی آسائش وآرائش ہے۔ اہل مغرب نے ترقی کی چندصدیوں میں سفری سہولیات، رابطہ کے آلات اور موسمی تغیرات سے محفوظ رہنے کے علاوہ جن بیسیوں میدانوں میں ترقی کی ہے، ان سب کا تعلق دنیاوی زندگی سے ہے۔ عموماً مسلمانوں پر یہ اعتراض کیا جاتاہے کہ ان میدانوں میں ملنے والی سہولیات میں وہ بھی اہل مغرب کی ترقی اور ٹیکنالوجی سے ہی فائدہ اُٹھاتے ہیں اور اس میدان میں انہوں نے نمایاں کارنامے انجام نہیں دیے۔ہماری نظر میں اس کی اہم وجہ ایک مسلمان او رغیرمسلم کی ترجیحات
Flag Counter