پوری ہوجائے، جبکہ آخرت کی طلب رکھنے والا اگر اپنے اعمال سے بھی اس کی تائید مہیا کر دے تو اس کی محنت قطعاً رائیگاں نہیں جاتی۔ دنیا میں لوگوں کو دیا ہوا مال ودولت صرف اللہ تعالیٰ کی خاص عطا ہے اور بعض کو دوسروں سے دنیاوی اسباب کا حاصل ہوجانا اللہ کے فضل کا ہی مرہونِ منت ہے۔جبکہ غیر مسلموں کو دنیاوی آسائشوں کی فراوانی کے پس پردہ اللہ تعالیٰ کی دیگر متعددمشیتیں بھی کارفرما ہیں ۔ تاکہ ان کے ذریعے دین داروں کے خلوص کی بھی آزمائش ہوجائے۔اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے متاثر نہ ہونے کی تلقین کی : ﴿ وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيْهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَّأَبْقٰى ﴾ (طہٰ: 131) ”اور ان چیزوں کی طرف ہرگزاپنی نگاہوں کونہ اٹھائیں جوہم نے انہیں دنیا کی نعمتوں کی چمک دمک عطا کی ہے تاکہ ہم انہیں دنیا کی آزمائش میں مبتلا کریں ۔ تیرے ربّ کا عطا کردہ رزق ہی بہت بہتر ہے اور اسے ہی بقا ہے۔“ اس سے ملتی جلتی بات یہ ہے کہ حضرت موسیٰ نے اللہ تعالیٰ سے اس امر کاشکوہ کیا کہ باری تعالیٰ! تو نے اپنے نافرمانوں کو دنیا کی فراوانی اس لئے دی ہے، تاکہ وہ تیرے فرمانبردار بندوں کو آزمائش میں ڈالیں : ﴿ رَبَّنَا إنَّكَ اَتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَمَلأهُ زِيْنَةً وَأَمْوَالًا فِىْ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوْا عَنْ سَبِيْلِكَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلٰى أَمْوَالِهِمْ وَاشْدُدْ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ…﴾(یونس:88) ”یاربّ! تو نے فرعون او را س کے سرداروں کو دنیا میں آسائش اور مال ودولت اس لئے عطا کئے ہیں کہ وہ لوگوں کو تیرے راستے سے گمراہ کردے۔باری تعالیٰ! ان کے مال تباہ کر اور ان کے دل اس قدر سخت کردے کہ دردناک عذاب سے قبل انہیں ایمان لانا نصیب نہ ہو۔“ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے کفار کو ملنے والی ان نعمتوں کے بارے اپنے نبی سے فرمایا: ﴿ لَا يَغُرَّنَّكَ تَقَلُّبُ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِىْ الْبِلَادِ مَتَاعٌ قَلِيْلٌ ثُمَّ مَاوَاهُمْ جَهَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِهَادُ لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ جَنٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الأَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا نُزُلًا مِّنْ عِنْدِ اللهِ وَمَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ للِّاَبْرَارِ﴾ (آلِ عمران: 196 تا 198) ”تجھے کافروں کی یہ چلت پھرت فریب میں مبتلا نہ کردے، یہ تومعمولی فائدہ ہے پھران کا ٹھکانہ جہنم ہے جوبہت بری جگہ ہے۔ لیکن جن لوگوں نے اپنے رب کا تقویٰ اختیار کیا ، ان |