Maktaba Wahhabi

84 - 142
صورت میں تلاش کرلیا جب کہ مسلمانوں کا اخلاقی نظام بھی انہیں اس قسم کے ناروا اور غیر دیانت دارانہ اقدامات سے باز رکھنے کا اہم سبب تھا، جس سے مغرب کل بھی محروم تھا، اور آج بھی محروم ہے۔ ترقی و تفوق کی نفسیات مغرب نفسیاتی طور پر غلبے، ترقی اور تفوق کے احساس و کیفیات کا بھی شکار ہے، یہ کیفیات ایک دن میں پیدا نہیں ہوئیں ، ان میں اس کی پے در پے سائنسی و مادی کامیابیوں کا بھی بڑا دخل ہے، مگر اب یہ تفوق ایک نفسیاتی عیب کی شکل اختیار کر گیا ہے، مشرق کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس تفوق کا اظہار انگریزی عہد میں لارڈ میکالے (Lord Macualay) کی زبان سے ہوا، اور اس بارے میں اس نے پاک و ہند میں ، خصوصاً یہاں کے تعلیمی حلقوں میں انگریزی تفوق کی بدنام مثال کی صورت اختیار کرلی ہے، وہ متحدہ ہندوستان کے مسلمانوں اور ان کے علمی سرمائے کے بارے میں کیا رائے رکھتا تھا؟ چند نگار شات ملاحظہ کیجئے: 1۔احیا اور فروغ سے مراد انگریزی ادب ہے، اور ذی علم ہندوستانیوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو ملٹن اور ہابس لاک کو پڑھ چکے ہیں ۔ 2۔ہدایہ اور شاستر کو پڑھنا حماقت ہے۔ 3۔یورپ کے کسی اچھے کتب خانے کی ایک الماری، عرب اور ہندوستان کے سارے ادبی سرمائے پر بھاری ہے۔ 4۔قدیم کتب کی اشاعت کے بارے میں فرمایا: ”ہم ایسی منڈلی بن گئے ہیں ، جو روپے کا ضیاع کر رہی ہے، ایسی کتابیں شائع کر رہی ہے۔ جن کے چھینے سے کاغذ کی قیمت اتنی بھی نہیں رہتی جتنی کہ چھپنے سے قبل تھی۔“ 5۔مقامی زبانوں کے متعلق فرمایا: ”ان میں سے کسی میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ علوم و فنون کیلئے ذریعہ تعلیم بن سکے۔“32 لیکن یہاں پر یہ بحث بھی دلچسپی کا باعث ہوگی کہ اس احساسِ تفوق کی حقیقت کیا ہے؟ اس جانب سطورِ بالا میں اشارہ کیا جا چکا ہے کہ مغربی علوم میں بہت سا حصہ مشرق اور علماے
Flag Counter