Maktaba Wahhabi

82 - 142
کوئی بھی دوسرا مذہب ’اسلام‘ کے سوا یہ راہنمائی اور صحیح فطری تصور حیات و نظامِ حیات نہیں عطا کرسکتا۔ اور آخر میں پروفیسر ہیر الڈایچ ٹٹس (Herold H. Titis) کی رائے ملاحظہ کیجئے، لکھتے ہیں : ”تعلیم نے اپنے آپ کو ماضی کے روحانی ورثے سے الگ کرلیا، مگر اس کا کوئی مناسب متبادل دینے میں ناکام رہی ہے، نتیجتاً تعلیم یافتہ افراد بھی ایقان و ایمان و زندگی کی قدر کے درست احساس اور دنیا کے بارے میں کسی نا قابل شکست ہمہ گیر نقطہ نظر سے عاری ہیں ۔“ 27 مغربی مفکرین و ماہرین تعلیم کے یہ خیالات اپنی جگہ، جو خود بھی خدا ناشناسی کے سبب ادہورے اور نامکمل ہیں ، مگر مغرب نے ان پر بھی غور نہیں کیا اور اپنے حالات کا از سر نو جائزہ لے کر اسے سنوار نے کے لئے کوئی پیش رفت نہیں کی۔ سائنسی تحقیق کے میدان میں اسلامی اور مغربی نفسیات؛ ایک تقابل تحقیق کے میدان میں بھی مغرب کی نفسیات علیحدہ مزاج رکھتی ہے، جو مسلمانوں کے اُسلوبِ تحقیق سے جداگانہ ہے، اور اس کے تقابل سے بھی کئی ایک انکشافات ہوتے ہیں ۔ مسلمان محققین کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے خصوصاً سائنسی تحقیق میں عملی اقدامات کو متعارف کرایا اور اسے برابر کی اہمیت دی، مسلم محققین کا دوسرا امتیازی وصف یہ ہے کہ انہیں اپنے پیش روؤں سے استفادہ کرنے میں جھجک نہیں تھی، لیکن جو چیز جس سے لی اس کا بھرپور اعتراف بھی کیا، پھر اچھے محققوں کی مانندان کی آرا کو تحقیق و تنقید کے اُصولوں پر پرکھا، اگر انہیں اپنے پیش رؤوں کی رائے سے اتفاق تھا تو اس کا ذکر کیا، اگر اختلاف ہوا تو اس کا بھی اظہار کیا، مگر پورے احترام کے ساتھ، اور اگر ان کی تحقیق یا فکر میں کوئی کمی محسوس کی تو اسے پورا کردیا، البیرونی اس طریقہٴ کار کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتا ہے: ”میں نے وہی کیا ہے، جو ہر انسان پر واجب ہے کہ اپنے فن میں کرے، یعنی اس فن میں جو لوگ اس سے پہلے گزر چکے ہیں ، ان کے اجتہادات کو قبول کرے، اور اگر کچھ خلل پائے تو بے جھجھک اس کی اصلاح کردے، اور جو کچھ خود اسے سوجھے اسے اپنے بعد آنے والے متاخرین کے لئے بطور ایک یاد داشت محفوظ کر جائے۔“ 28
Flag Counter