Maktaba Wahhabi

80 - 142
کہ کسی بڑے بزنس مین کی آمدنی سے کم نہیں ۔18 ٭ چند مزید اعداد و شمار دیکھئے: امریکہ کے حوالے سے سالانہ 20/ لاکھ ناجائز بچے، 25 لاکھ غیر شادی شدہ مائیں ، 15 لاکھ مطلقہ عورتیں ، ہائی اسکول کی 86 فیصد نو عمر حاملہ طلبات، 19اخلاقی تنزل کی یہ چند مثالیں پیش کی گئیں ، ورنہ اس کی فہرست تو اس قدر طویل ہے کہ اس کا استقصا ممکن ہی نہیں ۔ تعلیمی نظریات؛ مغرب کا ایک اور نفسیاتی بحران تعلیم فی نفسہ اس طرح کی کوئی مقصود چیز نہیں ، جس کا کسی سے کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ یہ نظامِ حیات سے مربوط ہے، اس لئے ٹھوس نظریات اور مستحکم اور واضح مقاصد رکھتی ہے، اسلام کا تعلیمی نظام اس کے تعمیری افکار سے منسلک اور اس کے نظامِ حیات سے مربوط ہے، اس لئے وہ واضح اہداف اور روشن مقاصد کا حامل ہے، لیکن مغرب کی مادّیت پرستانہ نفسیات نے تعلیم کو بھی اپنا شکار کرلیا، اور وہ اس ضمن میں بھی کوئی اعلیٰ وارفع مقاصد و افکار پیش نہ کر سکی، ان کی ساری تگ و دو کا محور چند ٹکوں کا حصول قرار پایا، میکالے نے ہندوستان میں جو نظامِ تعلیم رائج کیا وہ محض کلرک پیدا و تیار کرنے تک محدود تھا۔20 خود مغرب میں جب سائنسی علوم و افکار کا غلبہ ہوا تو معاشرتی علوم تحقیر کا شکار ہوگئے، اور انہیں ثانوی حیثیت کا حامل قرار دے دیا گیا، 21اور پھر نت نئے مگر زمینی حقائق سے دور خیالات کی بھر مار ہوگئی۔22 ان آزادانہ تعلیمی افکار کا نتیجہ یہ ہوا کہ نئی آنے والی نسل ہر اعتبار سے اخلاقی قدروں سے بے نیاز اور مثبت اسلوبِ زیست سے کنارہ کش ہوگئی، اسے خود اس کا علم نہیں رہا کہ زندگی کے ناگزیر معاملات میں اس کا رد عمل کیا ہونا چاہے؟ اور کار زارِ حیات میں اس کا کردار کیا ہے؟ یہ بے مقصدیت مغربی نفسیات کا ایک خطرناک رجحان تھا، جس نے اس کی معاشرتی اقدار کو تہس نہس کرکے رکھ دیا، اب اسکا احساس بھی مغرب میں پیدا ہو رہا ہے، لی کومٹ (Le Comte) لکھتا ہے: ”بچے کو فکری غذا دے دینا اور تھوڑی سی معلومات دے دینا، اور اس سے قبل اسے کوئی مضبوط اخلاقی بنیاد فراہم نہ کرنا جو اس کے فکری سفر کو برداشت کرسکے، یہ ساری تگ و دو ریت پر محل تعمیر کرنے کے مترادف ہے۔ عمارت جتنی اونچی ہوگی، گرنے کا اندیشہ اتنا ہی زیادہ قوی
Flag Counter