Maktaba Wahhabi

79 - 142
٭ سویڈن میں مرد و عورت میں سے ہر دسواں شخص کثرتِ شراب نوشی کا عادی ہے۔ ٭ نفسیاتی امراض کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ معیارِ زندگی جہاں بہتر ہو رہا ہے، وہیں قلبی اطمینان بھی رخصت ہو رہا ہے، خود کشی کے واقعات اور نفسیاتی مسائل وہیں پر کم تعداد میں ہیں ، جو علاقے زیادہ ترقی یافتہ نہیں ہیں ۔ ٭ امریکہ میں ہر ہزار میں سے چار افراد دماغی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ ٭ سویڈن میں 1967ء میں ایک ہزار سات سو خود کشیاں رجسٹرڈ ھوئیں ، جو 1966ء کی بہ نسبت 9 فیصد زیادہ تھیں ، اور 1960ء کی بہ نسبت 30 فیصد زیادہ۔ ٭ 1968ء میں ہونے والے ایک جائزے سے معلوم ہوا کہ خودکشی کی بلند شرح کے حساب سے ابتدائی آٹھ ممالک یہ ہیں : 1۔ مغربی جرمنی، 2۔ آسٹریا، 3۔ کینیڈا، 4۔ ڈنمارک، 5۔فن لینڈ، 6۔ ہنگری، 7۔ سویڈن، 8۔ سوئزر لینڈ۔14 اگر یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہ اعداد و شمار کوئی 30، 35برس قبل کے ہیں تو حالات کی سنگینی کا تصور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اس موضوع پر بحث سمیٹنے سے قبل ہم اس ضمن میں مزید کچھ اعداد و شمار پیش کرنا چاہیں گے، جو کہ نسبتاً حالیہ دور کے ہیں : ٭ امریکہ میں ایک تحقیق کے مطابق عصمت دری کا شکار 50 فیصد خواتین کی عمر 18 سال سے کم ہے، اور 25 فیصد تو 12 سال سے بھی کم عمر کی بچیاں ہیں ۔ ٭ زیادہ اندوہ ناک صورت حال یہ ہے کہ ان 12 سال سے کم عمر بچیوں میں سے 20 فیصد اپنے باپوں کی ہوس کا شکار ہوئیں ۔ 46 فیصد کو ان کے رشتے داروں اور 30 فیصد کو دوستوں نے شکار کیا، صرف 4 فیصد ایسی تھیں جن کی عصمت دری غیروں نے کی۔15 ٭ برلن پویس کے مطابق شہر میں ہونے والے 45 فیصد متشد وانہ جرائم 14 سے 18 سال کی عمر کے بچے کرتے ہیں ۔ 16 ٭ لندن میں فحاشی کے کاروبار میں 1990ء کے مقابلے میں 1992ء میں 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جبکہ ویسٹ یارک شائر، مانچسٹر اور کلیولینڈ میں یہ اضافہ 80 فیصد تک تھا۔ 17 ٭ برطانیہ میں جسم فروشی کے ذریعے ماڈل گرلز سالانہ 80 سے 90 لاکھ پونڈ تک کماتی ہیں جو
Flag Counter