مغرب بھی اب اس سے خائف ہونے لگا ہے، وہ ہے اخلاقی تنزل کا معاملہ…!! اخلاقیات پر سائنٹزم کی بدولت مادّیت کی مار ہی کیا کم تھی کہ رہی سہی کسر اخلاقی قدروں کے زوال اور اخلاقی انحطاط نے پوری کر دی ہے، حالات تیزی سے وہ رخ اختیار کر رہے ہیں کہ ارفع و اعلیٰ اخلاقی اقدار و افکار کی بات قصہ پارینہ ہو کر رہ گئی ہے، جس کا نتیجہ اس کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔مغربی اخلاقی تنزل کی سلسلے میں ذیل میں کچھ اعداد و شمار بوسنیا کے صدر علی عزت بیگووچ کی معروف کتاب ’اسلام اور مشرق و مغرب کی تہذیبی کشمکش‘ سے پیش کئے جاتے ہیں ، یاد رہے کہ اس کتاب کی اشاعت کے فوراً بعد فرانس نے اس پر پابندی عائد کردی تھی : ٭ امریکہ میں 1965ء میں پچاس لاکھ جرائم کئے گئے، وہاں آبادی میں شرحِ اضافہ کی بہ نسبت جرائم میں اضافے کا تناسب چودہ گنا زیادہ تھا، آبادی میں شرح اضافہ 13/ فیصد اور جرائم میں اضافے کی شرح 178 فیصد تھی ۔ ٭ امریکہ میں اس وقت جرائم کی صورت حال یہ ہے کہ ہر بارہ سکینڈ بعد کوئی نہ کوئی جرم سرزد ہوتا ہے، ہر ایک گھنٹے کے بعد ایک قتل ہوجاتا ہے، ہر پچیس منٹ کے بعد زنا کا واقعہ پیش آتا ہے، ہر پانچ منٹ کے بعد ڈاکہ پڑتا ہے اور ہر منٹ کے بعد کار چوری ہو جاتی ہے۔ ٭ امریکہ میں قتل ہونے کی شرح میں سولہ سال میں تین سو فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ ٭ مغربی جرمنی میں 1966ء میں بیس لاکھ جرائم درج ہوئے تھے اور 1970ء میں چوبیس لاکھ جرائم درج ہوئے، پچھلے دس برسوں میں قتل کئے جانے والے افراد کی تعداد میں 35 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ٭ اسکاٹ لینڈ میں اس مدت میں خوفناک جرائم کی شرح میں سو فیصد اضافہ ہوا۔ ٭ فرانس میں بھی یہی صورت حال ہے، 1950ء سے 1960ء تک چوریوں کی تعداد میں 170/ فیصد اضافہ ہوا، اور بلجیم میں 1960ء سے 1978ء تک جرائم میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ٭ برطانیہ میں 1973ء میں چار لاکھ شرابی تھے، جن میں 80/ہزار عورتیں تھیں ، نیز ان میں سے ہر دوسری عورت نفسیاتی ہسپتال کی مریض بن جاتی ہے اور ہر تیسری عورت خودکشی کرلیتی ہے۔ |