Maktaba Wahhabi

74 - 142
میں ان آسمانی مذاہب کے ماننے والوں نے ان میں تغیر و تحریف سے کام لے کر ان کا حلیہ تبدیل کردیا۔’ اسلام‘ البتہ خود اللہ تعالیٰ کے اس اعلان کے سبب کہ ﴿ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَه لَحٰفِظُوْنَ ﴾ 8 ”ہم نے ہی یہ ذکر (قرآنِ کریم) نازل کیا اور ہم ہی اس کے محافظ ہیں ۔“ محفوظ رہا اور تا قیامِ قیامت اس نے محفوظ رہنا ہے کہ یہی آخری، ابدی اور فطری دین ہے، اور اس کے سوا، اس سے ہٹ کر، اس کے علاوہ کہیں اور کوئی راہ نجات نہ موجود ہے نہ ممکن ہے۔لیکن مذہب کے بارے میں مغرب کا رویہ اب لچک کھاتا دکھائی دے رہا ہے، ایک مغربی مفکر شمٹ کہتا ہے: ”اب یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ انسان کے ابتدائی تصور کی اعلیٰ ترین ہستی فی الحقیقت توحیدی اعتقاد کا خداے واحد تھا، اور انسان کا دینی عقیدہ جو اس سے ظہور پذیر ہوا وہ پوری طرح ایک توحیدی دین تھا۔“9 لیکن اب بھی غالب اکثریت کا یہی رجحان ہے کہ وہ مذہب کو اور موجودہ حالات میں اسلام کو اپنا حریف سمجھے ہوئے ہیں ، حالانکہ ان کو ان حالات میں اگر کوئی چیز تحفظ دے سکتی ہے تو وہ فقط اسلام ہے، یہ حقیقت ان کی فہم کو جس قدر جلد قائل کرلے اسی قدر ان کا فائدہ ہے، کیوں کہ مولانا ابوالکلام آزاد کے بقول : ”فلسفہ شک کا دروازہ کھول دے گا، اور پھر اسے بند نہیں کرسکے گا۔ سائنس ثبوت دے گا مگر عقیدہ نہیں دے سکے گا لیکن مذہب ہمیں عقیدہ دیتا ہے، اگرچہ ثبوت نہیں دیتا۔ اور یہاں زندگی بسر کرنے کے لئے صرف ثابت شدہ حقیقتوں کی ہی ضرورت نہیں ہے بلکہ عقیدے کی بھی ضرورت ہے۔ ہم صرف انہی باتوں پر قناعت نہیں کرسکتے جنہیں ثابت کرسکتے ہیں اور اس لئے مان لیتے ہیں ۔ ہمیں کچھ باتیں ایسی بھی چاہئیں جنہیں ثابت نہیں کرسکتے، لیکن مان لینا پڑتا ہے۔“10 اخلاقیات؛ مادّیت کی لپیٹ میں جدید سائنس کے آغازسے ہی انسانی و سائنسی نفسیات مادّیت کے دہندلکوں کا شکار ہونا شروع ہوگئی تھی، ان اثراتِ بدنے انسانی نفسیات کو اُلٹ کر دکہ دیا، اور انسان کے روحانی
Flag Counter