Maktaba Wahhabi

71 - 142
اور اس میں شک نہیں کہ بہت سی نفسیاتی و ذھنی الجھنوں اور عوارضات کا صحیح تجزیہ کیا ہے، لیکن چونکہ وہ اور دوسرے تمام غیر مسلم مفکرین انسان اور اس کے مقصد ِ حیات کے بارے میں مخصوص زاویہٴ نظر رکھتے ہیں جو اسلامی تعلیمات سے ہٹا ہوا اور بعض مرحلوں میں اس سے یکسر مختلف و متضاد ہوتا ہے، اس لئے ان کی ساری تگ و دو یک رخی ہو جاتی ہے، اور ان کے لئے صحیح توجہ اور صحیح علاج تجویز کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ ان سطور میں مغرب کی انہی چند نفسیاتی کش مکشوں اور سائنسی زاویہٴ فکر کے مختلف ارتقائی مراحل کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں چند نکات پیش کئے جائیں گے۔ سائنس اور مذہب کا تصادم، مغرب کی ایک نفسیاتی کش مکش مذہب ایک انسانی ضرورت ہے۔ انسان نفسیاتی طور پر ایک ایسے سہارے کا متلاشی رہتا ہے جو اسے مشکلات میں سہارا دے سکے اور جسے انسان اپنی عقیدتوں کا محور قرار دے سکے، ’اسلام‘ اس فطری ضرورت اور نفسیاتی احتیاج کو فطری طریقے سے ہی پورا کرتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس اقوامِ مغرب خصوصاً جدید سائنسی تمدن کی حامل اقوام جن کا غالب مذہب رسمی طور پر ’عیسائیت‘ ہے، مذہب کی اس ضرورت کو عقلی اور عملی طور پر تسلیم کرنے سے انکاری رہے ہیں ۔ ان کا خیال خواہ عقل و دانش کی نظر میں کتنا ہی غیر منطقی کیوں نہ ہو، ان کی اس فکری لغزش کی بنیاد ضرور موجود ہے، وہ بنیاد کلیسا اور اہل سائنس کا فکری تصادم ہے جس کی وجہ یہ تھی کہ بائبل کی محرف روایات جدید سائنسی تقاضوں ، روایات اور انکشافات سے براہ راست ٹکراتی تھیں ، ٭اور کلیسانے اس سے اپنے وجود کے لئے خطرہ محسوس کیا، اس لئے جب تک وہ طاقت ور رہا، اس نے سائنس کو ردّ کرنے اور سائنسی فکر کے حامل افراد کو کچلنے میں اپنی ساری قوت صرف کردی، نتیجتاً جب سائنس کے علما اور آزاد خیال اسکالر طاقت ور ہوئے تو انہوں نے کلیسا ٭ عیسائیت پر اعتماد نہ کرنے کی وجوہات میں منحرف ہونے کے ساتھ ان کا دین کامل نہ ہونا بھی ہے ۔ سابقہ مذاہب مخصوص مدت اور مخصوص لوگوں کے لیے آتے رہے ۔ جبکہ اسلام اللہ کے دین کا مکمل ، فائنل اور تاقیامت آخری ماڈل ہے جو ہر زمانے کے چیلنج کا سامنا کرنے کی اتم صلاحیت رکھتا ہے ۔یہ صلاحیت دوسرے کسی مذہب میں موجود نہیں ۔ ..مدیر
Flag Counter