Maktaba Wahhabi

65 - 142
”اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے آس پاس ہیں اور ان کو تمہارے اندر سختی پانا چاہئے۔“ (التوبہ:123) بے کس اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لئے نکلنا بھی واجب ہے : ﴿وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُوْنَ فِىْ سَبِيْلِ اللهِ وَالْمُسْتَضْعَفِيْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنَّسِاَء وَالْوِلْدَانِ الَّذِيْنَ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أهْلُهَا وَاجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ وَلِيًّا وَّ اجْعَلْ لَّنَا مِنْ لَّدُنْكَ نَصِيْرًا﴾ (النساء:75) ”بھلا کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان ناتواں مردوں ، عورتوں اور ننھے ننھے بچوں کے چھٹکارے کے لئے جہاد نہ کرو؟ جو یوں دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لئے خود اپنے پاس سے حمایتی مقرر کردے اور ہمارے لئے خاص اپنے پاس سے مدد گار بنا۔“ ﴿وَإِنِ اسْتَنْصَرُوْكُمْ فِىْ الدِّيْنَ فَعَلَيْكُمْ النَّصْرُ إلاَّ عَلٰى قَوْمٍ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُمْ مِيْثَاقٌ﴾ ”اور اگر وہ تم سے دین کے بارے میں مدد طلب کریں تو تم پرمدد کرنا ضروری ہے، سوائے ان لوگوں کے کہ تم میں اور ان میں عہد و پیمان ہے۔“ (الانفال:72) فتح ِمکہ کا سب سے بڑا سبب یہ تھا کہ مسلمانوں کے حلیف بنی خزاعہ نے، قریش کے حلیف بنو بکر کی چیرہ دستیوں اور معاہدہٴ صلح حدیبیہ کی خلاف ورزیوں کے باعث آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے داد رسی چاہی تھی۔ واضح رہے کہ ملک کا دفاع کرنا تو مسلم و غیر مسلم سب جانتے ہیں ۔ اس لئے دفاعی جہاد کے بارے میں تو سرے سے کوئی غلط فہمی ہونی ہی نہیں چاہئے، البتہ ایک مسلم حکومت اتنی طاقتور ہونی چاہئے کہ مظلوم مسلمانوں پر ظلم، تعدی، جبرواستبداد ہوتا دیکھتے ہوئے ان کی مدد کو آسکے۔ اس زمانہ میں فلسطین،کشمیر، بوسنیا اور چیچنیا کی مثالیں آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہیں ۔ کیا یہ مقامِ افسوس نہیں کہ آج کل ایک سپرپاور صرف اقتصادی فوائد، سیاسی و عسکری برتری حاصل کرنے اور صہیونی ریاست کو تحفظ دینے کے لئے ہزاروں میل دور سے مسلم ممالک پر یکے بعد دیگرے شبخون مار رہی ہے اور عالم اسلام ٹک ٹک دیدم، دم نہ کشیدم کی تصویر بنا ہوا ہے۔ ہمارے حکمران اور بہت سے اہل علم معذرت خواہانہ انداز اپناتے ہوئے صرف یہ ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں کہ اسلام صرف صلح و آشتی کا مذہب ہے، اسے لڑائی بھڑائی سے کیا سروکار!!
Flag Counter