Maktaba Wahhabi

64 - 142
اور قتل کئے جاتے ہیں ۔ اس پر سچا وعدہ کیا گیا ہے تورات میں اور انجیل میں اور قرآن میں اور اللہ سے زیادہ اپنے عہد کو کون پورا کرنے والا ہے، تم لوگ اپنی اس بیع پر جس کا تم نے معاملہ ٹھہرایا ہے خوشی مناوٴ اور یہ بڑی کامیابی ہے۔“ (التوبہ:111) اس آیت میں نفس کے ذکر کو پہلے رکھنے میں یہ حکمت ہے کہ یہاں اللہ اور بندے کے درمیان ایک سودے کا ذکر ہورہا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کوقتال فی سبیل اللہ کے عوض جنت کی پیشکش کررہے ہیں ۔ ظاہر ہے سودا دو اَطراف کے درمیان ہوتاہے۔ مال خود تو ایک پارٹی کی حیثیت نہیں رکھتا کہ اس سے سودا کیا جائے۔ یہاں ایک طرف اللہ تعالیٰ ہیں اور دوسری طرف اہل اسلام بنفس نفیس ہیں ، اس لئے نفس کاذکر پہلے کرنا ضروری ہوا۔ (10)جہاد بمعنی قتال دعوت اِلی اللہ کے نتیجہ میں جس جماعت ِحقہ کا ظہور ہوتا ہے اور پھر جب اسے حکومت کی شکل میں خلافت نصیب ہوتی ہے، اس خلافت کی حدود کی حفاظت کرنا اور دشمن کی یلغار کے وقت اس کا دفاع کرنامسلمان پر فرض ہوجاتا ہے۔ یہ چاہے فرضِ عین ہو جبکہ ہربالغ اور مستطیع شخص کو امیر وقت کی طرف سے قتال کے لئے بلایا جائے یا فرضِ کفایہ ہو کہ اُمت کے جنگجو افراد کی ایک معقول تعداد دشمن کے مقابلہ کے لئے کافی ہو، دونوں صورتوں میں یہ جہاد قیامت تک قائم و دائم رہنے والاہے : (الجهاد ماض منذ بعثني الله إلى أن يقاتل آخر أمتى الدجال، لايبطله جور جائر ولا عدل عادل) 25 ”جب سے اللہ نے مجھے نبی بنا کربھیجا ہے، جہاد جاری رہے گا یہاں تک کہ میری اُمت کا آخری حصہ دجال سے لڑائی کرے گا، اس جہاد کو نہ کسی ظالم حکمران کا ظلم منسوخ کرسکتا ہے اور نہ کسی عادل حکمران کا انصاف ہی اسے منسوخ کرسکے گا۔“ بعض دفعہ کسی عظیم منکر (جیسے ایک طاغوتی اور ظالمانہ حکومت) کو ختم کرنے کے لئے بھی جہاد اپنی سرحدوں کی حفاظت تک محدود نہیں رہتا بلکہ اس کا دائرہ وسیع ہوتا چلاجاتا ہے۔ دعوتِ اسلام کے پھیلنے میں حائل رکاوٹوں کا مٹانا جسے قرآن کی زبان میں فتنہ کہا جاتاہے، بھی اسی جہاد کا ایک حصہ ہے : ﴿يٰايُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا قَاتِلُوْا الَّذِيْنَ يَلُوْنَكُمْ مِنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوْا فِيْكُمْ غِلْظَةً﴾
Flag Counter