Maktaba Wahhabi

57 - 142
(7) دین میں تفرقہ بازی سے اجتناب فرقہ بازی کی تباہ کاریاں ہرکس و ناکس کے سامنے عیاں ہیں ۔ کسی بھی خارجی یلغار کے وقت وقتی طور پر مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد دکھائی دیتا ہے، لیکن جونہی سیاہ بادل چھٹتے ہیں ، دینی علم سے وابستہ افراد پھر ایک دوسرے کے خلاف چاند ماری شروع کردیتے ہیں ، گویا اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کسی اور کے لئے نازل ہوا ہے : ﴿وَاعْتَصِمُوْا بَحَبْلِ اللهِ جَمِيْعًا وَّلاَ تَفَرَّقُوْا﴾ (آل عمران:103) ”اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑ لو اور پھوٹ نہ ڈالو۔“ ﴿وَأطِيْعُوْ اللهَ وَرَسُوْلَه وَلاَ تَنَازَعُوْا فَتَفْشَلُوْا وَتَذْهَبَ رِيْحُكُمْ وَاصْبِرُوْا، إنَّ اللهَ مَعَ الصَّابِرِيْنَ﴾(الانفال:46) ”اور اللھ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرتے رہو، آپس میں اختلاف نہ کرو، ورنہ بزدل ہوجاوٴ گے اور تمہاری ہوا اُکھڑ جائے گی اور صبر کرتے رہو۔ یقینا اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ کیا علما، مشائخ اور طلبہ علم کا یہ فرض نہیں ہے کہ موجودہ پُرآشوب حالات میں اُمت ِمسلمہ کی صفوں میں مزید افتراق پیداکرنے کے بجائے ایک دوسرے کو قریب کرنے کی کوشش کریں ، اس آیت میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے۔کیا قرآن و حدیث اُن اصولوں کی طرف رہنمائی نہیں کرتے جن سے آپس میں اتحاد پیدا کیا جاسکتا ہے!! اللہ کے رسول کو کہا گیا کہ اہل کتاب کو چیلنج کیا جائے کہ جس ’کلمہ سواء‘ کا اقرار تمہیں بھی ہے اور مسلمانوں کو بھی، اس پر جمع ہوجاوٴ تاکہ حق قبول کرنے کے لئے تمہارا سینہ کشادہ ہوسکے، کیا مسلمانوں کے پاس قرآن، احادیث ِصحیحہ اور اُسوہٴ حسنہ کی شکل میں اتحاد کی واضح اساسات موجود نہیں کہ صرف اُمت کی بھلائی کی خاطر اپنے مسلکی اختلافات کو اپنے گروہ کی حد تک محدود رکھیں اور ملکی سطح پراتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کریں ۔ یقینا موجودہ مجلس عمل ایک انتہائی خوش آئند کوشش ہے لیکن یہ اتحاد صرف بغض ِمعاویہ رضی اللہ عنہ کی بنیاد پر نہیں ہونا چاہئے، اس کا مقصد صرف اسلام آباد کے ایوانوں تک پہنچنا نہ ہو، بلکہ اسے اپنی مساجد، اپنے مدارس اور اپنی خانقاہوں تک وسعت دی جائے تاکہ عوام الناس تک اسلام
Flag Counter