Maktaba Wahhabi

55 - 142
مستقل شعبہ قائم ہے جس میں اس موضوع پر سیرحاصل کام ہوچکا ہے۔ ان کے اس کام سے رہنمائی حاصل کی جائے۔ مزید برآں ایسے اساتذہ کا انتخاب ہونا چاہئے جو سائنس کی تعلیم کے ساتھ طلبہ کے سینوں میں ایمان کی مشعلیں بھی فروزاں رکھیں ۔ آج ہمارے کتنے عالی دماغ جوہر مغرب میں سائنس کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور کتنے ہی علم کے اعلیٰ مدارج حاصل کرچکے ہیں لیکن دیارِ مغرب کے ملحد ذہنوں سے تربیت پانے کی بنا پر حب ِعاجلہ کا شکار ہیں اور بجائے اوطانِ اسلام کو مضبوط کرنے کے اغیار کی خدمت کررہے ہیں ۔ ہمارے کتنے جرنیل مغرب کی عسکری تربیت گاہوں میں ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد معرکہ کفر و ایمان میں اپنی بے اعتقادی، ضعف ایمانی اور کم ہمتی کی بنا پر دشمنوں کے سامنے سپر ڈال چکے ہیں ۔ سقوطِ بیت المقدس، سقوطِ ڈھاکہ اور اب سقوطِ بغداد انہی جرنیلوں کی سیہ کاریوں کے نتیجہ میں ظہور پذیر ہوئے۔ (6) صفوں کی شیرازہ بندی اور داخلی اتحادکی کوشش اس وقت اُمت ِمسلمہ ستاون ممالک میں سیاسی برتری اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اپنا ایک مستقل وجود رکھتی ہے، ہرمسلم ملک ایک اکائی کی حیثیت رکھتا ہے جو دوسری اکائیوں کے ساتھ مل کر ایک عظیم اتحاد کی شکل اختیارکرسکتا ہے، لیکن سب سے پہلے ہر اکائی کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان تمام عوامل کی بیخ کنی لازمی ہے جو ایک وحدت کو پارہ پارہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوں ، ان میں سرفہرست برادری ازم، قبائلی عصبیت، علاقائیت، قومیت اور فرقہ واریت ہیں ۔ کسی بھی اسلامی ملک کو دیکھ لیجئے، علاقائیت کا عفریت بھائی بھائی کے درمیان نفرت اور عداوت کے بیج بوتا نظر آئے گا۔ صومالیہ میں شمال و جنوب کی کشمکش، پاکستان میں شیعہ و سنی اور صوبائیت پر مبنی تعصبات کی آویزش، بنگلہ دیش میں سلھٹ اور غیر سلھٹی افراد کے درمیان تفاخر کی کیفیت، عراق میں تمام تر مصائب کے باوجود اہل سنت اور اہل تشیع کے درمیان اور پھر عربوں اور کردوں کے درمیان محاذ آرائی، افغانستان میں پختون، ازبک اور تاجک قوموں کے مابین تنافس جو امریکہ کے حملہ کے وقت کھل کر ظاہر ہوچکا، اس امر کی چند نمایاں مثالیں ہیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں جو معاشرہ قائم کیاتھا، اس کی بنیاد مہاجرین و انصار کے درمیان
Flag Counter