﴿لَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَأَنْزَلْنَا مَعَهُمُ الْكِتَابَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ وَأَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْهِ بَأسٌ شَدِيْدٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَلِيَعْلَمَ اللهُ مَنْ يَّنْصُرُه وَرُسُلَه بِالْغَيْبِ، إنَّ اللهَ قَوِىٌ عَزِيْزٌ﴾ (الحدید:25) ”یقینا ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کربھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں اور ہم نے لوہے کو اتارا جس میں سخت ہیبت اور قوت ہے اور لوگوں کے لئے اور بھی (بہت سے) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بے دیکھے کون کرتا ہے۔ بے شک اللہ قوت والا اور زبردست ہے۔“ شیخ عبدالرحمن بن ناصر سعدی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ”اللہ تعالیٰ کی قوت اور اعتزاز کا ایک مظہر یہ ہے کہ اس نے لوہے کو اتارا کہ جس سے مضبوط آلات بنائے جاتے ہیں ۔ اس کی قوت اور اعتزاز کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ وہ اپنے دشمنوں سے انتقام لینے پر قادر ہے، لیکن وہ اپنے اولیا کو اپنے دشمنوں کے ساتھ بھڑا دیتا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کہ عالم غیب (یعنی اس دنیا میں ) کون اس کی نصرت کرتا ہے۔ اس جگہ اللہ تعالیٰ نے کتاب اور لوہے کا ساتھ ساتھ ذکر کیاکیونکہ ان دونوں چیزوں کے ساتھ اللہ اپنے دین کی مدد کرتا ہے اور اپنے کلمہ کو بلند کرتا ہے، کتاب کے ساتھ کہ جو حجت اور برہان پر مشتمل ہے اور تلوار کے ساتھ جو اللہ کے اذن کے ساتھ نصرت لے کر آتی ہے۔ ان دونوں کا قیام عدل و انصاف کے ساتھ ہی ممکن ہے کہ جو باری تعالیٰ کی حکمت، کاملیت اور اسکے رسولوں کے ذریعہ بھیجی گئی شریعت کے کمال پر ایک دلیل کی حیثیت رکھتی ہے۔“14 اس سلسلہ کی دوسری آیت میں ارشاد فرمایا: ﴿وَأَعِدُّوْا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَّمِنْ رِّبَاطِ الْخَيْلِ تُرْهِبُوْنَ بِهِ عَدُوَّ اللهِ وَعَدُوَّكُمْ وَآخَرِيْنَ مِنْ دُوْنِهِمْ لاَ تَعْلَمُوْنَهُمْ اَللهُ يَعْلَمُهُمْ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَيْئٍ فِيْ سَبِيْلِ اللهِ يُوَفَّ إلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لاَ تُظْلَمُوْنَ﴾ (الانفال:60) ”تم ان کے مقابلے کے لئے اپنی طاقت بھر قوت کی تیاری کرو اور گھو ڑوں کو تیاررکھنے کی، کہ اس سے تم اللہ کے دشمنوں کو خوف زدہ رکھ سکو اور ان کے سوا اوروں کوبھی، جنہیں تم نہیں جانتے، اللہ انہیں خوب جان رہا ہے۔ جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں صرف کرو گے وہ تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمہارا حق نہ مارا جائے گا۔“ |