Maktaba Wahhabi

50 - 142
مُنكران تمام چیزوں کا نام ہے جن سے ایک نیک فطرت اِبا کرتی ہے، چاہے وہ ناانصافی ہو، رشوت کا چال چلن ہو، آرٹ اور فن کے نام پر بے حیائی اور فحاشی کی ترویج ہو، مے خانہ ہو یا قحبہ خانہ، مرکز ِقمار ہو یا ریس کورس، مردوزن کے لئے بے محابا اختلاط کے کلب ہوں یا رقص گاہیں ، فطرتِ اسلام ان سب سے اِبا کرتی ہے اور اگر ان منکرات کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہو اور عوام الناس کی آشیرباد تو پھر ایسی سلطنت اپنے فسق کی بنا پر ہلاک کردی جاتی ہے : ﴿وَإذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِكَ قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيْهَا فَفَسَقُوْا فِيْهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيْرًا﴾ (بنی اسرائیل:16) ”اور جب ہم کسی بستی کی ہلاکت کا ارادہ کرلیتے ہیں تو وہاں کے خوشحال لوگوں کو (کچھ) حکم دیتے ہیں اور وہ اس بستی میں کھلی نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو ان پر (عذاب کی ) بات ثابت ہوجاتی ہے اور پھر ہم اسے تباہ و برباد کردیتے ہیں ۔“ اور بعض دفعہ ظالموں کو دوسرے ظالموں کے ہاتھ ہی تباہ کردیا جاتا ہے: ﴿وَكَذَلِكَ نُوَلِّىْ بَعْضَ الظَّالِمِيْنَ بَعْضًا بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ﴾ (الانعام:129) ”اور اس طرح ہم بعض ظالموں کو دوسرے ظالموں کے پیچھے لگا دیتے ہیں ، ان کے اپنے اعمال کے سبب۔“ اور اسی سنت ِالٰہی کے تحت ظالم و اشنگٹن کو ظالم عراق سے ٹکرا دیا گیا۔ حقیقی ایمان سے دونوں محروم تھے، اس لئے ایک زور آور طاقت کمزور طاقت پر غلبہ پاگئی جبکہ اہل ایمان کو باوجود قلت ِتعداد کے اللہ تعالیٰ غلبہ عطا کرتا ہے : ﴿كَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلِيْلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً كَثِيْرَةً بِإذْنِ اللهِ﴾ (البقرھ:249) ”بسا اوقات چھوٹی اور تھوڑی سی جماعتیں بڑی اور بہت سی جماعتوں پراللہ کے حکم سے غلبہ پالیتی ہیں ۔“ (5)قوت اور طاقت کی فراہمی اہل ایمان کو دشمنانِ اسلام سے مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے اور قوت فراہم کرنے کا پابند کیا گیاہے۔ اس ضمن میں سورۃ الحدید اور سورۃ الانفال کی دو آیات اہل سلام کے لئے مشعل راہ ہیں :
Flag Counter