Maktaba Wahhabi

49 - 142
(4)نیکی کا حکم دینا اور بُرائی سے روکنا مسلم معاشرہ کے لئے خیر کا غلبہ لازمی ہے، فساق و فجار لوگ ہر دور میں پائے جاتے رہے ہیں اور ان کی موجودگی کے باوجود بھی مسلمانوں نے بڑی بڑی فتوحات حاصل کی ہیں ۔ گویا فسق و فجور کے باوجود اللہ کی رحمت و نصرت نازل ہوتی رہی ہے اور اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ مسلمانوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا احساس باقی رہا ہے : ﴿وَالْمُوٴمِنُوْنَ وَالْمُوٴمِنَاتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُقِيْمُوْنَ الصَّلاَةَ وَيُوٴتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَيُطِيْعُوْنَ اللهَ وَرَسُوْلَه، أُوْلٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللهُ، إنَّ اللهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ﴾ (التوبہ:71) ”موٴمن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے (مددگار و معاون اور )دوست ہیں ۔ وہ بھلائیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ۔ نمازوں کو پابندی سے بجالاتے ہیں ، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ، اللہ اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ بہت جلد رحم فرمائے گا، بے شک اللہ غلبے والاحکمت والا ہے۔“ اس اُمت کو خیر امت کا لقب ان تین اوصاف کی بنا پر دیا گیا: أمر بالمعروف، نہی عن المنکر اور ایمان باللہ۔ فرمایا: ﴿كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُوٴمِنُوْنَ بِاللهِ﴾ (آلِ عمران:110) ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کیلئے پیدا کی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم دیتے ہو اور بُری باتوں سے روکتے ہو اور اللہ تعالیٰ پرایمان رکھتے ہو۔“ ”اہل کتاب ایک دوسرے کو بُرائی سے نہیں روکتے تھے۔“(المائدہ:79) اس لئے ان کی اکثریت فاسق کہلائی : ﴿وَلَوْ آمَنَ أَهْلُ الْكِتَابِ لَكَانَ خَيْرًا لَّهُمْ، مِنْهُمُ الْمُوٴمِنُوْنَ وَأكْثَرُهُمُ الْفَاسِقُوْنَ﴾ ”اگر اہل کتاب بھی ایمان لاتے تو ان کے لئے بہتر تھا۔ ان میں ایمان لانے والے بھی ہیں لیکن اکثر تو فاسق ہیں ۔“ (آل عمران:110) سورۃ الحدید کی آیت نمبر 16،26 اور 27 میں بھی ان کی اکثریت کو فاسق بتایا گیا۔ اگر اہل کتاب کا فسق و فجور انہیں اللہ کے آخری پیغام کا حامل بننے کی راہ میں حائل ہوگیا تو خیر اُمت کوبھی اپنی خیرمنانی چاہئے، کہیں فسق و فجور کی کثرت تو انہیں ، نہیں لے ڈوبی ہے!!
Flag Counter