تیر یہ سب گندی باتیں ، شیطانی کام ہیں ۔ ان سے بالکل الگ رہو تاکہ تم فلاح یاب ہو۔“ پھر پوچھتا ہے: ہم سودی لین دین کرتے ہیں جو کہ ہماری تجارت کا حصہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمان الٰہی پڑھا: ﴿وَأحَلَّ اللهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا﴾ ”اور اللہ نے تجارت کوحلال کیا اور سود کو حرام کر دیا ہے۔“(البقرہ:275) پھر سوال کرتا ہے: ہم مہینوں جنگی مہمات میں گھروں سے باہر رہتے ہیں ، کیا غیر عورتوں کے ساتھ تعلق کی اجازت ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت ِکریمہ کی تلاوت فرمائی: ﴿وَلاَ تَقْرَبُوْا الزِّنَا إنَّه كَانَ فَاحِشَةً وَّسَاءَ سَبِيْلاً﴾ (بنی اسرائیل:32) ”خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا،کیونکہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ہے۔“ آخری بات پوچھتا ہے: یہ پنج وقتہ نماز تو کوہ گراں ہے، اسی میں تخفیف کردیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (لا خير فى دين ليس فيه ركوع) ”اس دین میں بھلا کیا بھلائی ہے جس میں جھکنا نہ ہو۔“ دین کے اصولوں میں مصالحت کی نفی فرما دی۔ اہل ثقیف مسلمان ہوگئے لیکن اپنے پُرانے معبود ’ لات‘ کاڈر اب بھی دلوں میں جاگزیں تھا، کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس بت کو چند ماہ اور نہ ڈھائیں !! لیکن آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ درخواست بھی نامنظور کی، اس مقصد کے لئے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو طائف بھیجا۔ جب لات پر وار کرنے کے لئے وہ بڑھ رہے تھے تو اہل طائف انبوہ در انبوہ جمع ہوچکے تھے۔ انہیں یقین نہیں آرہا تھا کہ ان کے معبود کابال بھی بیکا ہوسکتا ہے۔ مغیرہ دوڑتے آئے تو پھسل کر گر پڑے، اہل طائف تو حیرت سے چیخ اٹھے، مغیرہ نے دوبارہ کلھاڑا اُٹھایا اور پھر بت کو اس کی بنیادوں سے اکھاڑ پھینکا کہ شرک ببول کی مانند ہے، اس کانٹے دار درخت کو اکھاڑنا ہے تو پھر جڑ سے اکھاڑنا ہی دانشمندی ہے۔12 نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ایک دعوتی مشن پر بھیجا تو حکم دے دیا کہ ”کوئی بھی مجسمہ نظر آئے تو اسے مٹا دو اور کوئی بھی اونچی قبر نظر آئے تو اسے برابر کردو۔“13 گویا شرک کے چور دروازوں کوبند کرنے کا راستہ دکھا دیا۔ (3) صالح معاشرہ کا قیام گو اس دنیا میں خیروشر آپس میں ملے ہوئے ہیں ، حق و باطل کا ٹکراوٴ رہتا ہے، لیکن جماعت ِحقہ کا فرض ہے کہ وہ خیر کو غالب رکھے اور شرک کی بیخ کنی کرے۔ مسلمان جہاں کہیں |