٭ نذر کو بھی اللہ کے لئے خاص کردیا۔فرمایا: (من نذر أن يطيع الله فليطعه ومن نذر أن يعصى الله فلا يعصه) 11 ” جس نے اللھ کی اطاعت کی نذر مانی تو پھر وہ اللہ کی اطاعت کرے (یعنی نذر پوری کرے) اور جس نے اللہ کی نافرمانی کی نذر مانی تو پھر وھ اس کی نافرمانی نہ کرے۔“ ٭ قربانی کا تذکرہ نماز کے ساتھ کرکے کوئی ابہام نہیں رہنے دیا گیا: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ﴾ ”اپنے ربّ کے لئے نماز پڑھ اور قربانی کر“ (سورۃ الکوثر) اور اعمالِ قلبیہ میں سے در بارے خشیت: ﴿لاَ يَخْشَوْنَ أحَدًا الاَّ اللهُ﴾ ”سوائے اللہ کے اور کسی سے نہیں ڈرتے “اور دربارے خوف: ﴿فَلاَ تَخَافُوْهُمْ وَخَافُوْنِىْ إنْ كُنْتُمْ مُوٴمِنِيْنَ﴾ ”ان سے مت خوف کھاوٴ، مجھ سے ڈرو اگر تم موٴمن ہو“اوربابت رہبت وتقویٰ:﴿وإيَّايَ فَارْهَبُوْنِ… وَإيَّايَ فَاتَّقُوْنِ﴾ اور بابت ِامید و رجا: ﴿يَرْجُوْنَ رَحْمَتِهِ وَيَخَافُوْنَ عَذَابَه﴾ ”اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں ۔“ کہہ کر اللہ تعالیٰ سے صحیح تعلق کی کیفیت کو ظاہر کردیا۔ ٭ دین کے اصولوں میں مداہنت(کچھ لو، کچھ دو) کا دروازہ بالکل بند کردیا۔ ﴿وَدُّوْا لَوْ تُدْهِنُ فَيُدْهِنُوْنَ﴾ (القلم:9) ”وہ تو چاہتے ہیں کہ تو ذرا ڈھیلا ہو تو یہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں ۔“ عبدیالیل کی قیادت میں جب وفد ثقیف مدینہ پہنچا تو انہیں مسجد میں ٹھہرایا گیا تاکہ وہ اسلام کو قریب سے دیکھ سکیں ۔ اب جبکہ ساراعرب جوق در جوق اسلام میں داخل ہورہا تھا، ثقیف کے عمائدین بھی اسلام کی حقانیت کے قائل ہوتے جارہے تھے لیکن ثقیف کا سردار عبدیالیل دین کی پابندیوں کو گراں سمجھتے ہوئے چند رخصتوں کا متلاشی تھا۔ اس نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ”طائف کی سب سے بڑی پیداوار انگور ہے جس کا سب سے بار آور مصرف شراب کی کشید ہے، اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جواباً اللہ کا فرمان سنایا: ﴿يٰاَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا إنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ﴾ (المائدہ :90) ”اے ایمان والو! بات یہی ہے کہ شراب ،جوا، تھان اورفال نکالنے کے پانسے کے |