Maktaba Wahhabi

38 - 142
نبی ہوں ۔ (15) اور میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد اور کوئی نبی نہیں ۔ (16)اور میری اُمت میں ایک گروہ ہمیشہ رہے گا جو حق پر قائم رہے گا، نصرت اس کے شامل حال ہوگی، انہیں چھوڑ کے بھاگ جانے والے یا ان کی مخالفت کرنے والے، انہیں نقصان نہ پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ اللہ کا آخری فیصلہ آجائے گا۔5 آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک صرف جزیرۂ عرب حلقہ بگوشِ اسلام ہوا تھا اور پھر چودہ صدیوں میں اسلام دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گیا اور چونکہ اسلام کا عروج جاری ہے، اس لئے وہ وہاں وہاں تک پہنچے گا، جہاں ابھی نہیں پہنچاہے۔ سرخ و سپید خزانے، رومی اور فارسی حکومتوں کا مسلمانوں کی قلمرو میں داخل ہونے کا اشارہ تھا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں پورا ہوگیا اور پھر یہ امت صدہا حوادث کے بعد بھی اسی طرح قائم و دائم ہے، قومِ نوح یا عاد و ثمود کی طرح صفحہٴ ہستی سے ناپید نہیں ہوئی اور نہ ہی ماضی کے تاتار، منگول اور صلیبی اپنی تمام تر کوششوں کے بعد اسے ملیا میٹ کرسکے اور نہ ہی حال کے چنگیز اور ہلاکو ان شاء اللہ اس اُمت کا کچھ بگاڑ سکیں گے۔ البتہ ہسپانیہ میں مسلم حکومت کا خاتمہ، دولت ِعثمانیہ کا زوال، عصر حاضر میں صورت حال فلسطین، ایران عراق جنگ اور پھر عراق کی کویت پر یلغار آپس کی خانہ جنگیوں ، ناتدبیریوں اور ناعاقبت اندیشیوں کاشاخسانہ ہے جو اہل ِبصیرت سے پوشیدہ نہیں ۔ اس حدیث میں بیان کردہ اکثر پیشگوئیاں پوری ہوچکی ہیں اور باقی پوری ہوکر رہیں گی۔ (5) حدیث ثوبان رضی اللہ عنہ سے ایک دم اور آگے چلیں تو سورۂ نور میں اس اُمت کے لئے استخلاف فی الارض، تمکین دین اور حالت ِامن کی جو بشارت دی گئی ہے، وہ اسی آیت کے آخر میں دی گئی شرط کے متحقق ہونے پر ماضی میں بھی پوری ہوتی رہی ہے اور مستقبل کے لئے بھی نوید جانفزا کی حیثیت رکھتی ہے : ﴿وَعَدَ اللهُ الَّذِيْنَ آمَنُوْا مِنْكُمْ وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِيْ الاَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِيْنَهُمُ الَّذِىْ ارْتَضٰى لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا، يَعْبُدُوْنَنِىْ لاَ يُشْرِكُوْنَ بِيْ شَيْئًا وَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذَلِكَ فَأوْلٰئِكَ هُمُ
Flag Counter