Maktaba Wahhabi

37 - 142
لیکن آخر میں ایک ایسی حقیقت بھی بیان کردی گئی ہے جو اب ایک امر واقعہ بن چکی ہے۔ اس حدیث کے معانی کو ذہن نشین کرنے کے لئے ہم اسے سولہ جملوں کی تقطیع کے ساتھ بیان کرتے ہیں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (1)اللہ نے میرے لئے زمین کو سمیٹ دیا، یہاں تک کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا۔ (2)میری امت کی حکومت وہاں تک پہنچے گی جہاں تک کا علاقہ مجھے سمٹ سمٹا کر دکھایا گیا ہے۔ (3)اور مجھے دو خزانے دیئے گئے ہیں سرخ و سپید۔ (4)اور میں نے اپنی امت کی خیرخواہی کے لئے اپنے ربّ سے مانگا کہ اس امت کو کسی عمومی قحط سے تباہ نہ کیا جائے۔ (5)اور ان پر انہی کے سوا باہر سے ایسا دشمن مسلط نہ کیا جائے جو انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ (6)اور میرے ربّ نے کہا: اے محمد! میں جب کسی بات کا فیصلہ کر لیتا ہوں تو اسے پلٹا نہیں جاسکتا۔ (7)میں نے تمہاری یہ بات مان لی کہ میں تیری امت کو ایک عمومی قحط سے ہلاک نہ کروں گا۔ (8)اور یہ کہ میں ان کے سوا (باہر سے) ایسا دشمن ان پر مسلط نہیں کروں گا جو انہیں جڑ سے اُکھاڑ پھینکے، چاہے دنیا کے تمام لوگ ہی ان کے خلاف نہ اُٹھ کھڑے ہوں !! (9)البتہ یہ ہوگا کہ یہ آپس میں ایک دوسرے کوہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قیدی بنائیں گے۔4 (10) اور میں اپنی اُمت پر گمراہ قسم کے اماموں سے خائف ہوں ۔ (11)اور ایک دفعہ اگر ان پر تلوار چل پڑی تو قیامت تک رفع نہ ہوگی۔ (12) اور قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ میری اُمت کا ایک گروہ مشرکین سے نہ مل جائے گا۔ (13) اور یہاں تک کہ میری امت کے کچھ گروہ بتوں کی پوجا شروع کردیں گے۔ (14) اور یہ کہ میری اُمت میں تیس جھوٹے ہوں گے جن میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ میں
Flag Counter