Maktaba Wahhabi

128 - 142
وہ اس فیصلہ سے بہت خوش ہوئے اور کہا کہ ”اس فیصلے سے پوری دنیا میں مساجد گرانے کی مذموم سازش دم توڑ جائے گی اور اللہ کے گھروں کو تحفظ ملے گا۔“ وہ ایک وسیع المشرب فقیہ تھے اور کسی مخصوص مسلک کے تنگ ناکے میں بند نہ تھے ، ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ان کاہر عمل قرآن و حدیث نبوی کے مطابق ہو۔“ یہ تاریخی فیصلہ واقعتا نوری صاحب کے علم و فضل کا مرہونِ منت ہے۔ مجلس التحقیق الاسلامی کے ساتھ ان کا ساتھ مجلس التحقیق الاسلامی کے ساتھ ان کا رشتہ بہت پرانا اور مضبوط تھا۔ خاص طور پر ناظم اعلیٰ مجلس التحقیق الاسلامی حضرۃ الاستاذ حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب تو ان کے رفقاءِ خاص میں شامل تھے۔ وہ گاہے بگاہے ’محدث‘ کے لئے اہم اور ضروری موضوعات پر مضمون لکھتے اور مجلس التحقیق الاسلامی کے اہم اجلاسوں میں برابر شرکت بھی فرماتے۔کچھ عرصہ وہ مجلس کے سیکرٹری کے طور پر بھی کام کرتے رہے۔ جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم نے ابتداء ًجب چاروں صوبوں کے ہائی کورٹس میں شریعت بنچ قائم کیے تو لاہور ہائی کورٹ میں سپریم کورٹ کے جسٹس (ر) بدیع الزمان کیکاوٴس مر حوم نے ’اسلام کے سیاسی نظام‘ کے بعض اہم پہلو نافذ کرانے کے لیے ایک مقدمہ دائر کر دیا جس میں پاکستان بھر کے ۵۳ ممتاز سکالرز ہائی کورٹ میں پیش ہوئے ۔اس وقت حافظ عبد الرحمن مدنی شریعت بنچ کے خصوصی معاون تھے ۔اس کیس کی سماعت کے موقع پر ثانوی مراجع اور ترجمہ شدہ کتابوں نے جو ابتری مچائی، اس نے ’انسا ئیکلوپیڈیا آف اسلامک جج منٹس‘ تیار کرنے کا ابتدائی خیال مجلس التحقیق الاسلامی کے ذمہ داران کے ذہنوں میں اُ جاگر کیا ۔چنانچہ مدنی صاحب کی تجویز پر سب سے پہلے جن دوحضرات نے مشترکہ طور پر اس کام کو شروع کیا وہ جناب ایس ایم ظفر اور جناب ریاض الحسن نوری تھے۔ اگرچہ کچہ عرصہ کے بعد یہ تسلسل قائم نہ رہ سکا تا ہم دوبارہ ۱۹۹۵ء میں مجلس التحقیق الاسلامی نے چودہ سو سالہ اسلامی ورثہ پر مشتمل عدالتی فیصلہ جات کا انسا ئیکلوپیڈیا مرتب کرنے کے منصوبے کااعلان کیااور مواد اکٹھا کرنے والی کمیٹی کی سربراہی اور ضروری مواد اکٹھا کرنے کے لیے جس موزوں اور قابل شخصیت کا
Flag Counter