Maktaba Wahhabi

125 - 142
نہیں رکھتے تھے… اب ہم اُن کی جدائی پر بہت غمزدہ اور فکر مند ہیں ۔“ عربی زبان و علوم سے وابستگی جب یہ نکتہ سمجھ آیا کہ رزق کا مالک اللہ ہے اور اس وقت اسلام کی جو بھی خدمت کی جاسکے کی جائے، تو اچھی خاصی تنخواہ اور پرسہولت زندگی کو لات ماری اور حصولِ علم دین کی طرف راغب ہوئے۔ دراصل یہ بچپن کی تربیت تھی جس کا اظہار انہوں نے عملی زندگی میں آکر اپنے قوی عزم وارادہ سے کیا۔ چنانچہ علومِ دینیہ کے حصول کے لئے رخت ِسفر باندھا۔ ۱۹۶۰ء کے لگ بھگ وہ بنیادی قواعد و گرامر سیکھنے کے لئے پہلے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مزید استفادہ کے لئے مولانا عبیدالحق ندوی صاحب کے پاس بھی حاضر ہوتے۔ ان کی ابتدائی تعلیم دین کے حصول کے لئے ہم نے مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے صاحبزادے اور ’مکتبہ سلفیہ‘ و’الاعتصام‘ کے مدیر جناب حافظ احمد شاکر صاحب سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے ہماری رہنمائی فرمائی: ”جب سے ہم نے ہوش سنبھالا، ہم نے نوری صاحب کو علم اور علم کی باتوں میں مشغول پایا وہ شروع سے ہی مولانا کے پاس آتے تھے اور عربی زبان سیکھتے۔ حدیث معلوم کرنے کاطریقہ، اسماء الرجال کی بحث، تحقیق و تنقید کاطریقہ معلوم کرنے میں لگے رہتے تھے۔ والد گرامی کے ساتھ شاید مولوی محمد شفیع اور مولوی شمس الدین ناشرانِ کتب کے توسط سے ان کا رابطہ ہوا۔ وہ ہر وقت اچھی سے اچھی کتب کی کھوج میں رہتے اور اُسے خرید کر ہی دم لیتے۔ وہ بہت جلد عربی زبان، تفہیم عبارت اور اسماء الرجال کی بحث و جرح میں پختہ ہوگئے، حدیث نبوی ((شفاء العي السوٴال)) کے مطابق وہ مولانا سے ہر مسئلے میں کھل کر بات چیت کرتے اور اپنی تسلی کرتے۔ ان کی تحریر نصوصِ صریحہ پرمشتمل ہوتی تھی۔“ وفاقی شرعی عدالت کی مشاورت اور تقرری ایک بار وفاقی شرعی عدالت میں گھڑ دوڑکے خلاف ایک رٹ دائر کی گئی جس کی پیروی حکومت کررہی تھی۔ ہارس ریس کے حق میں ایک بہت معروف وکیل اے کے بروہی دلائل پیش کررہے تھے جس کی مخالفت کرنا آسان کام نہ تھا۔ چنانچہ پینل نے ریاض الحسن نوری
Flag Counter