چاہئے اور ان اجتماعات میں جو رابطہ اور مشترکہ تعاون کی بنیاد پر ہوں ، ہر شخص کو اپنی نجی حیثیت سے شریک ہونا چاہئے۔ ڈاکٹر عامر نے بتایا کہ ’الرحمن الرحیم‘ کے نام سے محمد شیخ صاحب کی ویب سائٹ ان کے گمراہ افکار کو پیش کررہی ہے۔ بالمقابل انہوں نے چند سلفی ویب سائٹس کا بھی تذکرہ کیا جن سے استفادہ کیاجاسکتا ہے۔ انہوں نے اہلحدیث جماعتوں میں رابطہ قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کی طرف سے یہ تجاویز سامنے آئیں : (1)صرف کراچی میں اہلحدیث کی ایک سو پینسٹھ 165مساجد ہیں جہاں ائمہ اور خطبا حضرات ایک فعال دور ادا کرسکتے ہیں ۔ اس لئے خطبا حضرات اور ائمہ کرام کے لئے علیحدہ علیحدہ تربیتی کورس منعقد کئے جائیں جس میں عصر حاضر کے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لئے بہتر وسائل کی معرفت کا اہتمام کیا جائے۔ (2)اہلحدیث مساجد اور اداروں کو پیش آمدہ قانونی مسائل کو حل کرنے کے لئے وکلا میں قانونی گروپ تیار کیا جائے جو ان مسائل میں رہنمائی دے سکے۔ مولانا صہیب شاہد نے ارشاد فرمایا کہ ہر جماعت اپنے فکر کو عام کرنے کے لئے پرائمری اور سیکنڈری سطح پر اسکولوں کا جال بچھا رہی ہے، کیا ہماری ذمہ داری نہیں ہے کہ ہم بھی نئی نسل کی صحیح فکر کے تحت تعلیم و تربیت کی غرض سے جابجا اسکول اور مدارس قائم کریں ۔ انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ جہاں ہر جماعت ِاہلحدیث کی اپنی سالانہ کانفرنس ہوتی ہے، وہاں تمام اہلحدیث حلقوں کے نمائندہ افراد پر مشتمل مشترک کانفرنس بھی ہونی چاہئے تاکہ آپس کے روابط بڑھیں اور غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔ جامعۃ الدراسات الاسلامیہ کے مولانا رضوان کوثر نے کہا کہ لاہور کے مقابلہ میں کراچی میں پھیلے ہوئے فتنوں کی نوعیت کچھ اور قسم کی ہے، اس لئے کراچی کی سطح پر ایک مقامی کمیٹی کی تشکیل بھی دی جانی چاہئے۔ جماعت الدعوۃ کے مولانا نویدقمر نے کہا کہ مجوزہ کام کو بحیثیت ِتحریک برپا کرنے کی کوشش کریں ۔ اصل تحریک اس بات کی ہو کہ اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام کیسے نافذ ہو۔ جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے مولانا محمد حسین رشید بلتستانی نے ارشاد فرمایا کہ تجاویز اچھی آچکی |