Maktaba Wahhabi

117 - 142
مولانا محمود الحسن نے ارشاد فرمایا کہ جہاں زندگی کے ہر میدان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک اُسوہٴ حسنہ چھوڑ گئے ہیں ، وہاں انہوں نے قوت کی فراہمی اور جہاد میں عملی شمولیت کا نمونہ بھی پیش کیا ہے، اس لئے علماء میدانِ جہاد سے غفلت نہ برتیں ۔ مولانا محمدیونس قصوری نے کہا کہ موجودہ دورِ حکومت میں نصابِ تعلیم کو بدلا جارہا ہے اور نوخیز اذہان سے اسلامی اقدار کو محو کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ ہمیں اللہ تعالیٰ نے خطبہ جمعہ کی صورت میں عوام الناس سے رابطہ کے لئے ایک عظیم پلیٹ فارم عطا کیاہے جس کا برمحل استعمال مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانی بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت رہی ہے، اس لئے حکمرانی تک پہنچنے کے لئے تمام وسائل اختیار کئے جانے چاہئیں ۔ مولانا عبداللہ مسعود نے کہا کہ اہلحدیث جماعتوں کے نمائندہ افرادکا اجتماع بلایا جائے اور قومی اسمبلی اور سینٹ میں ہمیں اپنے نمائندوں کی پوری طرح پا سداری کرنی چاہئے۔ ڈاکٹر نصیراختر صاحب نے کہا کہ فرد معاشرہ کی پہلی اکائی ہے اور اگر معاشرہ کی اصلاح مطلوب ہے تو اس کا آغاز فرد کی اصلاح سے ہونا چاہئے۔ ہمارے نصابِ تعلیم میں بھی معاشرے کی اصلاح کا جذبہ کارفرما ہونا چاہئے۔ ضیاء اللہ بھٹی صاحب نے کہا ہم سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے اخلاص کے طالب ہیں ۔ انہوں نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ اہلحدیث مدارس میں چند مخصوص مسائل پر تو خوب بحث و تمحیص کی جاتی ہے لیکن عصر حاضر کے کئی مسائل پر ہم سرسری نگاہ ڈال کر گذر جاتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس دور کے نئے مسائل کو زیر بحث لایا جائے۔ اور یہ کہ ہمیں ہمیشہ اللہ کی رضا کو مقدم رکھنا چاہئے نہ کہ اس تنظیم یا ہیئت کی رضا کو جس سے ہم وابستہ ہیں ۔ مولانا نور محمدنے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں اسلام کے تمام پہلووٴں کا احاطہ کرنا چاہئے چند خاص پہلووٴں تک محدود نہیں رہنا چاہئے۔ جناب عارف قاسمانی نے وزیرستان میں ہونے والے آپریشن اور وہاں کے علماء کے موقف کا تذکرہ کیا اور پھر امریکہ سے آئے ہوئے ایک صاحب کا تذکرہ کیا جو اپنے غلط فکر کی ترویج کے لئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں ۔ مولانا محمد احمد نجیب صاحب نے کہا کہ ہمارے کام کی نوعیت دعوتی و تبلیغی حد تک رہنی
Flag Counter