راشدہ سمیت چودہ صدیوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف اسلامک جج منٹس تیار کیا جارہا ہے جس کا علم عام لوگوں کو نہیں ہے۔ اسی طرح ادارۂ محدث کی طرف سے برصغیر پاک وہند کے پچھلے سو سال کے اہم علمی و دینی جرائد کے مضامین کا موضوعاتی اشاریہ بھی مرتب کیا جارہا ہے جس میں اب تک تقریباً اہل حدیث کے تمام ماہانہ رسائل پرکام مکمل ہوچکا ہے اور ہفت روزہ رسائل پر کام جاری ہے ۔ یہ کام بعد از تکمیل انتہائی مفید ہوگا۔ (6)مدارسِ عربیہ کے فارغ طلبہ کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ کم از کم ایم اے کی سطح تک ایک نہ ایک عمرانی یا سائنسی علم میں ادراک ضرور حاصل کریں اور اس کے ساتھ ساتھ انگریزی زبان کی اتنی شُدبُد ضرور حاصل کریں کہ جس سے وہ کمپیوٹر سے بقدرِ ضرورت استفادہ کرسکیں ۔ ایسے ہی بعض طلبہ مقارنہ ادیان و مذاہب کے ضمن میں عیسائیت، صہیونیت، قادیانیت، اسماعیلیت اور سلاسل تصوف میں سے کسی ایک موضوع پر سیر حاصل معرفت پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔ (7)ان مضامین اور کتب کا علمی محاکمہ کیا جائے جس میں سلفی فکر کو نشانہٴ تنقید بنایا گیا ہے۔ (8)چونکہ جرائد اور کتب کا حلقہ قارئین روز بروز کم ہوتا جارہا ہے، اس لئے میڈیا کے جدید وسائل کے استعمال کو زیرغور لایا جائے۔ (9)ملک میں فرقہ وارانہ تعصب کو کم کرنے کے لئے ایسے سیمینار منعقد کئے جائیں جس میں مختلف جماعتوں سے وابستہ علماء و مفکرین کو اظہار خیال کی دعوت دی جائے۔ (10)سیاست جو رخ اختیارکرچکی ہے، اس میں ہلڑبازی، سنجیدگی کا فقدان اور اصل دعوتِ اسلام سے اعراض کا پہلو نمایاں ہے، اس لئے علماء میدانِ سیاست سے اجتناب کریں ۔ البتہ الیکشن کے وقت ان افراد یا جماعتوں کو ضرور ووٹ دیں جو اسلام سے عملی وابستگی کے حوالہ سے معروف ہیں ۔ مولانا محمد سلفی صاحب نے ایک ایسی مجلس القضاء کے قائم کرنے کی تجویز پیش کی جس میں اہلحدیث فکر سے وابستہ حضرات اپنے تنازعات فیصلے کے لئے پیش کرسکیں ۔ بعض حاضرین مجلس کی طرف سے کہا گیا کہ ایک مسلم ملک میں عدالت یا قاضی کا تقرر حکومت ِوقت ہی کرسکتی ہے۔ اسلئے اس مجلس کا دائرۂ کار فریقین میں مصالحت کی حد تک برقرار رہنا چاہئے۔ |