Maktaba Wahhabi

111 - 142
طرح وسطی ایشیا کی متعدد ریاستوں میں صبح آزادی طلوع ہوئی۔ امریکہ نے مسلمانوں کا شکرگزار ہونے کی بجائے واحد سپر قوت بننے کے بعد اُلٹا مسلمانوں کے خلاف ایسی سازش تیار کی کہ پہلے عراق کو یت جنگ کرا کر سعودی عرب وغیرہ میں اپنے اڈّے جمائے۔ اس طرح پہلے خلیج کے جنگ کے بہانے وقفے وقفے سے بارہ سال کے عرصے میں عراق کو خطرناک تباہی سے دوچار کیا جن میں بعد ازاں 11/ستمبر 2001ء کے حادثہ کے بہانے اسلام دشمن سرگرمیوں میں مزید تیزی آگئی، نتیجتاً امریکہ کی سربراہی میں نام نہاد عالمی اتحاد نے اسلام دوستی اور دہشت گردی کو مترادف قرار دے لیا۔جس کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ انتقام کے جنون میں اس کا غصہ کسی غیر اسلامی ملک مثلاً شمالی کوریا، جاپان یا چین وغیرہ پر نکلنے کے بجائے یکے بعد دیگرے افغانستان اور عراق پر نکلا اور اس نے ان اسلامی ریاستوں کو ایسی تباہی و بربادی سے دوچار کیاکہ انہیں نشانِ عبرت بنا دیا۔اب صورتِ حال یوں ہے کہ کوئی مسلم ملک امریکہ کے خلاف معمولی مزاحمت تو کجا اختلاف سے بھی گھبرانے لگا ہے۔ مولانا مدنی نے اس پس منظر میں واضح فرمایاکہ یہ گذشتہ 25برس کا وہ خون آشام کھیل ہے جس کا جواز مسلمانوں نے روس کو ہرا کرامریکہ کے لئے پیدا کیا۔ طاقت کے اس توازن کی خرابی کا تمام تر نقصان مسلمانوں کو برداشت کرنا پڑا اور آج اسلامی مملکتوں میں امریکی بربریت اور بہیمیت کے مختلف نشان سرعام موجود ہیں ۔ اکثر مسلم ممالک میں امریکی افواج اور خفیہ ایجنسیاں دندناتی پھرتی ہیں اور جس کو جی چاہے حراست میں لے کر امریکی تفتیش اور عقوبت خانوں کی نذر کردیا جاتاہے۔ امریکہ نے اپنی غیر معمولی حربی قوت کے بل بوتے پر سیاسی ہٹ دھرمی پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ اسی غرض سے وہ عرصہ سے مسلم ممالک پر اقتصادی شکنجے کس رہا تھا ۔اب بھی اقتصادی ناکہ بندی میں IMF اور ورلڈ بنک کے علاوہ اقوامِ متحدہ کی ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن امریکی مقاصد کے لئے سرگرمی سے مصروفِ عمل ہیں ۔ اسی طرح مسلم ممالک میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا ایک جال ہے جوہر ملک کی معیشت کو نہ صرف کنٹرول کرتی ، مسلمانوں کے قابل جوہر کو بڑی تنخواہیں دے کر اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتیں ہیں بلکہ اس طرح اپنے سیاسی واقتصادی ایجنڈے کو فروغ دے کر اسلامی معاشروں میں اپنے استعماری مقاصد کا تحفظ کرتی ہیں ۔
Flag Counter