Maktaba Wahhabi

103 - 142
حقیقی معنوں میں سائنس (علم) قرار دینے سے ہی انکار کردیا۔ یورپ کی موجودہ ترقی بھی دراصل ٹیکنالوجی کی برتری جسے اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے ’مشینوں کی حکومت‘ قرار دیاہے، میں مضمر ہے۔ جبکہ انسانی اور اجتماعی علوم ہی وہ حقیقی او ربرتر علوم ہیں ، بطورِ انسان جن کی ضرورت اور اہمیت زیادہ مسلم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں آج تک حکومتیں اور اختیارات کسی سائنس دان یا موجد ودریافت کنندہ اور کسی فنکار کو نہیں ملتے٭ رہے بلکہ آج تک دنیا پر عمرانی علوم کی حکومت ہے۔ معاشرے کا اجتماع اور قوت ان سے وابستہ ہے اور قوموں کی زمامِ کار ان کے ہاتھ میں ہے۔ اسلام بنیادی طور پر انفرادی اور اجتماعی حیثیت سے زیادہ بحث کرتا ہے اور ان کو منصفانہ بنیادوں پر قائم رکھنے کی زیادہ تلقین کرتا ہے۔ اسلام میں انہی کی بابت زیادہ ہدایات موجود ہیں ۔ اس کا ثمرہ یہ ہے کہ اپنی تمام تر برتری کے باوجود اس محکومی کے دورمیں بھی مسلمان معاشروں کا سکون یورپ کا ایسا حسین خواب ہے جو شرمندۂ تعبیر نہیں ہورہا۔ مسلمان اپنے رہن سہن میں ان خصوصیات سے مالا مال ہیں ، محبت و اپنائیت کی وہ قدریں ابھی قائم ہیں جن کا یورپ میں وجود بھی عنقا ہے۔ معروف مسلم انگریز دانشور او رنامور مترجم قرآن مارماڈیوک پکتھال لکھتے ہیں : ”مسلمان آج بھی دنیا میں ایک عظیم الشان ، فقید المثال اور وسیع ترین انسانی برادری ہیں ۔ اسلامی برادری اس حسد و رقابت اور باطنی نزاع سے پاک ہے جو مغربی معاشرے کے وجود کے لئے مستقل خطرہ بنا رہتا ہے … مغرب طبعی علوم میں محیرالعقول کامیابیوں کے باوجود سیاسی اور معاشرتی علوم میں ایسے مسائل حل کرنے میں ناکام رہا ہے جن کا حل اسلام نے صدیوں پہلے پیش کردیا تھا … مسلمانوں کو یورپ سے علومِ طبعی تو ضرور سیکھنے چاہئیں لیکن سیاسیات و عمرانیات میں یورپ آج بھی ان کے اُستاد ہونے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔ ان میدانوں میں اسلام نے تیرہ صدیاں قبل ہی امن و سلامتی کی وہ راہ تلاش کرلی تھی جسے پانے کیلئے عیسائیت آج تک بھٹک رہی ہے۔“ (اسلامی ثقافت اور دور جدید، خطباتِ پکتھال:ص181، 183) ترکی شہزادہ سعد حلیم پاشا اپنی کتاب ’اسلام شسمق‘ میں لکھتے ہیں : ”مغرب کے علومِ طبعی کی ترقی ہر چند کہ صحیح طریقے پر ہوئی ہے لیکن اس کے سماجی اور سیاسی ٭ بھارتی صد رابو الکلام (سائنس دان، امریکی صدرریگن (اداکار) اور بھارتی حکومت میں مختلف اداکاروں کو ملنے والے موجودہ عہدے ان کو سیاسی مراحل سے گزرنے کے بعد حاصل ہوئے نہ کہ ان کی اس سابقہ حیثیت کا بلاواسطہ نتیجہ تھے، یا زیادہ سے زیادہ انہیں استثنا کا درجہ دیا جاسکتا ہے۔
Flag Counter