اس کانفرنس کے موقع پر سعودی وزیرعدل نے جو کانفرنس کے مہمانِ خصوصی بھی تھے۔ جامعہ لاہور الاسلامیہ کی تقریب ِتقسیم اسناد میں بڑے اہتمام سے اسلامی ممالک کی نمایندہ شخصیات کے ہمراہ شرکت کی اور جامعہ کی خدمات کو سراہا۔ مجلس التحقیق الاسلامی کی سپریم کونسل کی اس باضابطہ میٹنگ میں شرکت کرنے والے کئی ممبران نے سعودی عرب کی ممتاز علمی شخصیات سے ا نسائیکلوپیڈیا پر نظرثانی کرانے کا مشورہ دیا تاکہ اس انسا ئیکلو پیڈیا کی حیثیت زیادہ مستند اور مستحکم ہوجائے اور سعودی عرب کے عالمی کردار کی وجہ سے اسے پورے عالم اسلام میں قبولِ عام حاصل ہو۔ اس فیصلہ کو قبول کرلیا گیا اور وزیرعدل سعودی نے اس بارے میں نہ صرف اپنی بھر پور علمی شرکت کی بلکہ مالی معاونت کی بھی پیش کش کی جسے بصد شکریہ قبول کیا گیا۔ چنانچہ ۳،۴ ماہ کے بعد ہی کونسل کے ایک وفد نے ان کی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کیا اور وہاں اعلی حکومتی ذمہ داروں کے توسط سے تحقیق سے وابستہ اعلیٰ شخصیات اور اداروں کو نظرثانی اور تکمیل کا کام سونپ دیا۔ سعودی حکومت نے اس کام کو بڑی اہمیت دی اور ہیئۃ کبار العلماء، اعلیٰ عدلیہ اور وزارت عدل کی معروف علمی شخصیات کے علاوہ بعض عالمی دانش گاہوں کو بھی اس انسا ئیکلو پیڈیا کی تیاری اورتکمیل میں باقاعدہ شریک کیا۔ اب تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ اس سال ۲۰۰۳ء میں حج کے موقع پر شیخ الجامعہ نے چار رکنی وفد کے ساتھ خادم الحرمین الشریفین کی خصوصی دعوت پر سعودی عرب کا دورہ کیا، جس میں پہلے کیا ہوا نظرثانی کا کام کافی اضافوں کے ساتھ مکمل ہو گیاہے۔ابھی انسائیکلوپیڈیاکی اعلی درجے کی اشاعت کاکام تیاری کے مراحل میں ہی تھا اوربہت سے عالمی اشاعتی اداروں نے اس کی نہایت اعلیٰ پیمانہ پر اِشاعت کے لیے مسابقت کی صورت اختیار کر رکھی تھی جب کہ سعودی عرب کے ساتھ سوڈان اور مراکش کے متعدد ادارے بھی اس انسائیکلوپیڈیا کے انگریزی و فرانسیسی ترجمہ و تہذیب میں مصروف ہیں ، جس میں سوڈان کی اعلیٰ عدلیہ کے سات فاضل جج صاحبان بھی کام کررہے ہیں ، سعودی عرب کی وزارت عدل، ہیئت کبار العلماء اور اعلیٰ عدلیہ کے بعض جج بھی شریک کار ہیں ۔ عالمی نوعیت کے غیرمعمولی کام اسی اہتمام و انصرام کے متقاضی ہوتے ہیں اور مجلس التحقیق الاسلامی جو اس منصوبے کی خالق اور مالک ہے، اور اس کی تشکیل و تکمیل کیلئے لاکھوں |