Maktaba Wahhabi

52 - 95
نشاۃ ِاسلامیہ مولانا محمد الیاس ندوی مسلماں کو مسلماں کردیا طوفانِ مغرب نے! واقعہ ۱۱ ستمبر کے بعد مصائب کے بالمقابل دنیا بھر بالخصوص امریکہ میں پیدا شدہ دعوتی مواقع اس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کی طرف سے بالعموم یہ کہا جارہا ہے کہ آج کل وہ عالمی سطح پر جن آزمائشوں سے گذر رہے ہیں ، اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، لیکن ان کا یہ خیال حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔ اس لئے کہ ایک سچا مؤمن و مسلم آنے والے مسائل و مصائب کو ہمیشہ دینی و اسلامی نقطہ نظر سے دیکھتا ہے۔ دعوتی نظر سے دیکھا جائے تو ان حالات نے ان میں پہلے سے زیادہ خود اعتمادی اور دینی جوش و ولولہ پیدا کردیا ہے۔ مسلمانوں کے لئے معاشی وسیاسی نقصان کوئی حیثیت نہیں رکھتا، دین کے لئے مالی قربانی پر ان کے لئے آخرت میں اس سے دوگنے اور بہتر کا وعدہ ہے۔ اسی طرح عددی اعتبار سے مسلمانوں کا جانی نقصان ان کو شہادت کے درجہ پر فائز کردیتا ہے، جس سے زیادہ قابل رشک موت کا اس دنیا میں تصور نہیں کیا جاسکتا، البتہ ان کا دینی و دعوتی نقصان و خسارہ ان کے لئے ہمیشہ لمحہ فکریہ بنا رہا ہے۔ اگر کوئی سیاسی و معاشی اعتبار سے اس وقت مسلمانوں کو ان کی تاریخ کے بدترین مسائل سے دوچار کہتا ہے، تو یہ بات ماضی کی روشنی میں غلط ہے۔ اس لئے کہ اس سے دس گنا زیادہ مسائل کا ان کو اس سے پہلے سابقہ پڑ چکا ہے، مثلاً۱۸۵۷ء سے پہلے مسلمان پوری دنیا کے ایک کروڑ ۶۵ لاکھ مربع میل رقبہ پر حکومت کررہے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے بیسویں صدی کے اوائل تک یہ رقبہ صرف ۴۵ لاکھ مربع میل ہوگیا، یعنی ایک تہائی سے بھی کم۔ ایشیا اور افریقہ کے اکثر ممالک مسلمانوں کے ہاتھوں سے چلے گئے۔ برطانیہ نے سترہ اور فرانس نے سولہ اسلامی ممالک پر قبضہ کرلیا۔ وسط ِایشیا کی ۲۰ مسلم ریاستیں روس کے قبضہ میں چلی گئیں ۔ چین میں چھ مسلم ریاستوں پر کمیونسٹوں کا قبضہ ہوگیا۔ کیا اس طرح کے سیاسی زوال کا مسلمانوں کو اب تک
Flag Counter