اورکئی سعودی فلاحی اداروں مثلا حرمین فاؤنڈیشن اور رابطہ عالم اسلامی کے سربراہان سے بھی ملاقاتیں کیں اور انہیں مجلس التحقیق الاسلامی کے چار عالمی زبانوں میں مکمل ہونیوالے اس عظیم الشان منصوبے انسائیکلوپیڈیا آف اسلامک جج منٹس کے بارے میں آگاہ کیا۔ حسب پروگرام جہاں حافظ عبد الرحمن مدنی نے مجلس التحقیق الاسلامی میں انسائیکلوپیڈیا پر سرگرمی سے کام جاری رکھا، وہاں مراکش، مصر،قطر، بحرین،اردن اور سوڈان میں بھی اس انسا ئیکلو پیڈیا کے منصوبے کو حکومتی اور عدالتی حلقوں میں متعارف کرانے کیلئے انفرادی یا وفود کی صورت میں یورپ اور امریکہ سمیت پے در پے بیسیوں علمی سفر کئے ۔ فلاح فاؤنڈیشن :۱۹۶۸ء سے کام کرنے والے اداروں کی نیک شہرت شیخ الجامعہ کے ذاتی اور خاندانی مراسم اور پے در پے ان دوروں سے ادارہ کے بین الاقوامی تعلقات میں اس قدر تیزی آگئی کہ ان تعلقات کو مربوط کرنے کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی ضرورت محسوس کی گئی۔چنانچہ مجلس التحقیق الاسلامی کے ذیلی ادارے کے طورپر اس کے دفتر میں قائم ہونے والے فلاح فاؤنڈیشن کے تعارف سے لاہور میں ۳ تا ۵ نومبر۲۰۰۰ء ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں ۲۲ سے زائد ممالک سے مندوبین نے شرکت کی اور ’نئے ہزارئیے میں عالم اسلام کو درپیش چیلنجز‘ کے موضوع پر ایوانِ اقبال لاہور میں تین روزہ کانفرنس ہوئی۔ اس کانفرنس پر محدث کا ایک خصوصی شمارہ دسمبر ۲۰۰۱ء شائع کیا گیا جس میں ۲۵ سے زائد صفحات پر تفصیلی رپورٹ محترم محمد عطاء اللہ صدیقی کے قلم سے شائع ہوئی۔ اس کانفرنس کے موقع پر تشریف لانے والے کانفرنس کے مندوبین میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کی سپریم کونسل کے دنیا بھر سے اراکین بھی شامل تھے لہٰذا اس موقعہ پر سپریم کونسل کے دو روزہ اجلاس منعقدہ مرکزی دفتر مجلس التحقیق الاسلامی میں انسا ئیکلوپیڈیا کے کام کا بھی جائزہ لیاگیااور رفتارِ کارپراطمینان کا اظہا رکیاگیا۔ان میٹنگوں میں سپریم کونسل کے ممبران سمیت جسٹس خلیل الرحمن خاں اور دیگر ذمہ دار بھی شریک ہوتے رہے۔ جامعہ کی دعوت پرسعودی عرب سے تشریف لانے والے وزیرعدل نے اس موقع پر جب جامعہ لاہور الاسلامیہ اور مجلس التحقیق الاسلامی سے اپنی قلبی وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے فلاح فاؤنڈیشن کے بارے میں استفسار کیا تو جسٹس خلیل الرحمن خاں صاحب نے یہ کہہ کر انہیں مطمئن کیا کہ یہ فاؤنڈیشن جامعہ کا ہی ایک ذیلی ادارہ ہے جسے بعض مخصوص وجوہات کی بنا پر عالمی کانفرنس کے لیے سامنے لایا گیا ہے۔ |