چیئرمین مجلس التحقیق الاسلامی جناب محمد رفیق تارڑ نے ان مجالس کی صدارت کی اور کونسل نے دیگر اہم فیصلوں کے علاوہ اس امر کی باقاعدہ منظوری ۱۳/ دسمبر ۱۹۹۵ء کوایک قرارداد کے ذریعے دی: ’’ کویت حکومت اور دیگر عرب ممالک سے اس انسائیکلوپیڈیا میں معاونت حاصل کی جائے گی۔جبکہ اس منصوبے کے تمام حقوق اور قانونی اختیارات اس پروگرام کے خالق ادارے مجلس التحقیق الاسلامی کے پاس ہی محفوظ رہیں گے۔‘‘ (تعارفی کتابچہ موسوعہ قضائیہ : ص۶۱شائع شدہ ۱۹۹۷ء) جب کہ ان اجلاسوں میں پاس ہونے والے فیصلے تمام شرکاء کے دستخطوں کے علاوہ چیئرمین اسلامک ریسرچ کونسل جناب محمد رفیق تارڑ اور شیخ الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی کے دستخطوں سے میٹنگ کے بعد اندرون و بیرون ملک سب شرکاء کو اِرسال کئے جا چکے تھے۔ اس اجلاس میں یہ بھی طے پایا کہ اس منصوبے کے لئے تمام عربی بلاکوں (خلیجی ریاستوں ، اردن وشام اور مصر ومراکش) کے علاوہ دیگر اسلامی اور بین الاقوامی ممالک کا بھی سفر کیا جائے۔ ان فیصلہ جات کے بعد دور ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ، دورِ صحابہ اور خیر القرون کے عہد کے فیصلہ جات کی تدوین کا کام مجلس التحقیق الاسلامی کی لائبریری میں مختلف کمیٹیوں نے زور و شور سے شروع کردیا۔ منصوبے کا تعارفی دورہ [مئی ۱۹۹۶ء] :چار ماہ کے بعد حج ۱۴۱۶ھ کے موقع پر مجلس التحقیق الاسلامی نے سعودی عرب میں اپنا اس منصوبے کو متعارف کرانے کے لئے ایک وفد تشکیل دیا۔ مئی ۱۹۹۶ء میں جناب محمد رفیق تارڑ، حافظ عبد الرحمن مدنی اور محترم جسٹس خلیل الرحمن خاں جو جامعہ لاہور الاسلامیہ کے زیر اہتمام المعہد العالي للشریعۃ والقضاء کے ڈائریکٹر کے طورپربھی سرگرم تھے، نے مجلس التحقیق الاسلامی کے دیگر اراکین کے ہمراہ سعودی عرب کا ایک بھر پور علمی دورہ کیا۔ کونسل کے اس وفد کے ممبران میں مذکورہ بالا افراد کے علاوہ پروفیسر عبدالجبار شاکر اور ڈاکٹر ظفر علی راجا اور مدیر محدث حافظ حسن مدنی بھی شامل تھے۔چھ ممبران پر مشتمل اس وفد نے سعودی عرب کی اعلیٰ علمی اور سرکاری شخصیات سے ملاقاتیں کیں ۔ حافظ عبدالرحمن مدنی نے سعودی عرب سے اپنے دیرینہ تعلقات کو بروئے کار لاتے ہوئے بیرون ملک ممتاز شخصیات کو ان پروگراموں کی معاونت وسرپرستی کے لئے آمادہ کیا۔ مفتی اعظم سعودی عرب اور اہم سرکاری وعلمی شخصیات سے ملاقاتیں :اراکین وفد کے ہمراہ مفتی اعظم،وزیر عدل،وزیر مذہبی امور، امام محمد بن سعود اسلامک یونیورسٹی، کنگ سعود یونیورسٹی، ریاض |