Maktaba Wahhabi

88 - 95
دینی درسگاہ کو بیک وقت ۵۰، ۵۰ تعلیمی سکالرشپ ملتے،اور جامعہ کے مختلف شعبوں کے سینکڑوں طلبہ نے عالمی اسلامی دانش گاہوں میں اعلیٰ تعلیم کے مراحل طے کئے۔پورے بر صغیر میں پرائیویٹ سطح پر اعلیٰ تعلیم کا اس کے بارے میں پہلا ادارہ ہونے کا جامعہ اَزہر اور سعودی وزارت تعلیم کی طرف سے اعتراف ہواجس کی سند کی بنیاد پر ڈائریکٹ اسلامی جامعات میں پی ایچ ڈی اور ایم فل کا داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جامعہ کے ثانوی مرحلہ تعلیم کو بھی اس درجہ مستند مانا گیا کہ اس کی بنیاد پر گریجویشن کے لیے ڈائریکٹ داخلہ لیا جاسکے۔ان سکالرشپ کے حصول اور تعلیمی وتحقیقی خدمات کو منوانے کے لئے محترم شیخ الجامعہ حافظ عبد الرحمن مدنی نے عرب ممالک کے بے شمار دورے کئے۔ عرب ممالک سے ثقافتی تعلقات استوار ہوجانے اور ان کے ہاں اعتراف پاجانے کے بعدگلف بالخصوص سعودی عرب کی اعلیٰ شخصیات اور سرکاری وفود آئے روز لاہور میں جامعہ کے مہمان ہوتے اور شیخ الجامعہ کے توسط سے بیسیوں رفاہی اور تعلیمی سرگرمیوں میں شرکت کرتے۔ ’انسا ئیکلوپیڈیا آف اسلامک جج منٹس کامنصوبہ: ۱۹۹۵ء میں محترم شیخ الجامعہ نے کویت میں اپنے اثر و رسوخ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کویتی ایوانِ شاہی میں اعلیٰ ٰشریعت کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خالد مذکور اور کویت یونیورسٹی کی شریعہ فیکلٹی کے سربراہ ڈاکٹرمحمد عبدالغفار شریف وغیرہ پر مشتمل ایک سرکاری وفد کو لاہور آنے کی دعوت دی۔ کویت کے اس اعلیٰ سطحی وفد کی شرکت سے مجلس التحقیق الاسلامی (اسلامک ریسرچ کونسل)نے دیگر کئی منصوبوں کے علاوہ انسا ئیکلو پیڈیا آف اسلامک جج منٹس کا منصوبہ بھی بنایا۔ سابق صدر پاکستان محمد رفیق تارڑ،جسٹس میاں محبوب احمد، جسٹس خلیل الرحمن خاں ، جسٹس قربان صادق اکرام ،جناب ایس۔ایم ظفر جیسے ممتاز قانون دان نہ صرف بڑی سرگرمی سے کونسل کے پروگراموں میں شرکت کیا کرتے بلکہ سعودی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون کے ذر یعے جو مختلف تربیتی کورسز جامعہ لاہور الاسلامیہ کے زیر اہتمام منعقد کیے جاتے ان میں ڈسٹرکٹ اور سول ججوں کے علاوہ ایک معقول تعداد سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضرسروس یا ریٹائرڈجج حضرات کی بھی شریک ہوتی رہی۔ منظوری قرارداد [دسمبر۱۹۹۵ء] :کونسل کی مجلس مشاورت اور کویتی سرکاری وفد کے درمیان مسلسل تین روز کی مشاورت میں انسا ئیکلو پیڈیا کے خاکے کی تشکیل ہوئی اور بنیادی اُصول طے پائے۔
Flag Counter