سالہ اور دو سالہ اعلیٰ ڈپلومہ کورسز کی نئی صورت دے کر ’قاضی کلاسز‘ کا آغاز کیا۔ گزشتہ سال شہید ہونے والے محترم پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب رحمۃ اللہ علیہ بھی جامعہ لاہور الاسلامیہ سے فراغت کے بعد اسی کلاس میں عربی دانی کے ذوق کی تکمیل کرتے رہے ۔ ۱۹۸۹ء میں پاکستان کے مایہ ناز قاری محمد ابراہیم میرمحمدی جو مدینہ منورہ یونیورسٹی میں قراء ات اور علومِ قرآن میں اعلیٰ تعلیمی مراحل کی تکمیل کرچکے تھے۔ محترم حافظ عبد الرحمن مدنی صاحب نے مدینہ منورہ میں اُن سے پے در پے ملاقاتوں کے بعد جامعہ لاہور الاسلامیہ کے تحت ایک نئے کلیہ کو جاری کرنے کا پروگرام بنایا۔کلیۃ القرآن الکریم میں علوم قرآن کو شرعی علوم میں مرکزی حیثیت سے پڑھانا مقصود تھا۔ محترم مدنی صاحب نے قاری محمد ابراہیم میرمحمدی صاحب اورملک کے دیگر معروف فاضل قراء کے مشورے اور سرپرستی سے ۱۹۹۱ء میں جامعہ لاہور الاسلامیہ کے دوسرے کلیہ کا آغاز کیا اورمدینہ یونیورسٹی کے معیار کے مطابق کلیۃ القرآن والعلوم الاسلامیۃ کے لیے ایک مستقل نصابِ تعلیم وضع کیا۔ ۸۰ء کی دہائی میں ہی خواتین میں بھی کام کا آغاز کیا گیا۔ لاہور بھر میں پچاس سے زائد مراکز میں قرآن کریم کی تعلیم کا انتظام ہوا۔اس سلسلے میں محترم مدنی صاحب نے خواتین میں کام کرنے کے لئے اپنے اہل خانہ کو آگے بڑھایا۔ خواتین میں اس کام کے ساتھ رفاہِ عامہ کے کاموں کی بھی ابتدا کی گئی اور عرصۂ دراز سے ویلفیئر اور تعلیم وتحقیق کے جو کام منتشر طورپر ہو رہے تھے، انہیں اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے منظم کردیا گیا۔ ۱۹۹۱ء میں اس کے دو مستقل مردانہ اور زنانہ وِنگ کی تشکیل ہوئی اور اسی سال اس کو رجسٹرکرالیا گیا۔ ۹۰ء کی دہائی میں مجلس التحقیق الاسلامی، جامعہ لاہور الاسلامیہ نے اسلامک ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام جہاں مؤثر اور منظم ہوکر کام شروع کیا، وہاں ان کے انتظامی ڈھانچے، مجالس ہائے مشاورت وانتظام اور سپریم کونسل وغیرہ میں بھی مختلف شعبہ ہائے حیات میں نمایاں خدمات انجام دینے والی اعلیٰ شخصیات کو نمائندگی دی گئی۔ چونکہ ان ادارہ جات کی تشکیل بنیادی طور پر اس ماڈل پر ہوئی تھی جو مڈل ایسٹ بالخصوص مصر وسعودی عرب میں مروج تھا، اس لئے ان ممالک سے ان اداروں کے بڑے قوی مراسم استوار ہوئے۔شرق اَوسط سے تعلیمی تبادلہ وفود کے علاوہ جامعہ لاہور الاسلامیہ کے نام سے اس |