Maktaba Wahhabi

80 - 95
ہوتا تو میں اس کو خلیفہ بناتا۔ اسی طرح معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی آپ رضی اللہ عنہ کی اس خواہش کا ذکر ملتا ہے حالانکہ سالم غلام تھے اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ انصاری ہیں ، نسلاً قریشی نہیں ہیں ! مولانا حافظ عبدالوحید مولانا حافظ عبدالوحید صاحب نے بھی پیش گوئیوں کے تعین کے موقف پر زور دیا اور کہا کہ دورِحاضر میں مسلمانوں کی اندوہناک صورتحال کے پیش نظر اس قسم کے مسائل میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنا ضروری ہے ۔ ایمانیات کے بارے میں ضروری نہیں کہ صرف مابعدالطبیعاتی (غیبی) اُمور پر ہی ایمان لایا جاتا ہے بلکہ ماضی اور مستقبل کے زمینی حقائق کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی خبروں کو سچا تسلیم کرنا بھی ایمانیات میں داخل ہے۔ غیبی امور کی بلاوجہ تاویل ضرور ﴿وَلاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَکَ بِهٖ عِلْمٌ﴾کی ممانعت کے تحت آتی ہے لیکن ارضی واقعات کے اوصاف اگر زبانِ رسالت سے پیش ہوچکے ہوں تو ان اوصاف کی مدد سے اشخاص و اقوام کا تعین غیبی اُمور کی غلط تاویل کا رویہ قرار نہیں دیا جاسکتا بلکہ ان کی توجیہ مناسب ہے اور مطلوب بھی۔ نیز تشبیہ کی دو قسمیں ہیں : تشبیہ مفرد جسے استعارہ کہتے ہیں دوسری تشبیہ مرکب جسے تمثیل کہا جاتا ہے۔ماضی یا مستقبل میں پیش آنے والے واقعات میں بہت دفعہ تشبیہ مرکب (تمثیل) کی شکل ہوتی ہے جس میں اجزاے واقعہ کے بجائے صورت واقعہ کی مشابہت مطلوب ہوتی ہے۔ بلا شبہ پیش گوئیوں میں وارد کئی واقعات میں صورت حال مراد لینے کی گنجائش بھی موجود ہے۔ جناب عمار ناصرکے سوالات اسی موقف کو نکھارنے کے لئے جناب عمار ناصر نے تعبیر و توجیہ کے بارے میں توقف اختیا رکرنے والے اہل علم کے سامنے دو سوالات پیش کئے اور کہا کہ مذاکرہ میں جو جذباتی انداز سامنے آیا ہے، وہ یہ ہے کہ پیش گوئیوں کے حوالہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بیان کیاہے، اس کو روایت تو کردینا چاہئے لیکن قرائن و احوال کی مدد سے کسی خاص صورتحال کو اس
Flag Counter