تاویلی موقف کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ حافظ محمد شریف مرکز التربیۃ الاسلامیہ، فیصل آباد کے مدیر حافظ محمد شریف صاحب نے قرآنِ مجید کی آیت ﴿وَلاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَکَ بِهٖ عِلْمٌ﴾سے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں کو مجمل چھوڑ دیا اور خاص وقت کے ساتھ ان کا تعین نہیں کیا تو مخصوص حالات اور اوقات کے ساتھ ان کے تعین کی کوششیں اس آیت کے منافی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یاجوج ماجوج کے بارے میں مولانا آزاد، مولانا مودودی اور مولانا اصلاحی رحمہم اللہ وغیرہ نے جوکچھ کہا ہے، مفتی محمد شفیع صاحب نے اپنی تفسیر میں ان کی بہتر انداز میں تردید وتوضیح کی ہے۔ انہوں نے مزید فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیاں سچی ہیں ، اس لئے ان پر صدقِ دل سے ایمان لانا چاہئے۔ البتہ ان کی کیفیت و ماہیت کیا ہے، یا جوج ماجوج اور دجال وغیرہ کہاں ہیں یا ان کا ظہور کب ہوگا؟ اس بارے میں حتمی فیصلہ دینا بسا اوقات نقصان کا باعث بھی ہوتا ہے۔ مثلاً خلیج کی جنگ (۱۹۹۱ء) کے حوالہ سے بعض لوگوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کی روشنی میں صدام حسین کو زندیق اور اس کے بالمقابل اتحادی افواج کو مسلمان اور اہل کتاب قرار دیا اور کہا: یہ پہلے صدام پر فتح یاب ہوں گے، پھر دریائے فرات سے سونے کا پہاڑ نمودار ہونے پر باہم لڑیں گے اور اس کے بعد امام مہدی کا ظہور ہوگا لیکن بعد کے واقعات نے اس کو غلط ثابت کردیا۔ اب جنہیں ہم نے یہ احادیث سنا کر تاویلیں اور تعبیریں کیں ، وہ ہمارے بارے میں کیا تاثر قائم کریں گے؟ صاف ظاہر ہے کہ یا تو وہ ہمیں جھوٹا کہیں گے یا پھر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیوں کو ناقابل اعتبار قرار دیں گے…! مدنی صاحب کی توضیح چونکہ مذاکرے کا ارتکاز زیادہ تر پیش گوئیوں کے تعبیر کے جواز یا ان کے بارے میں توقف کی صورت اختیار کئے جارہا تھا ،اس لئے حافظ عبدالرحمن مدنی صاحب نے اس |