Maktaba Wahhabi

76 - 95
ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ ’سائنس اور مذہب ‘کے تصادم کا معرکہ عیسائیت کے بگڑے ہوئے مذہبی تصور کے حوالہ سے برپا ہوا۔ کیونکہ بائبل میں یہ موقف موجود ہے کہ زمین ساکن ہے چنانچہ اس معرکہ میں جس نے بھی اس کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کیا، اسے ناقابل تلافی جرم قرار دیا گیا اور اس کی پاداش میں سینکڑوں عیسائی مفکرین کو سزائے موت دی گئی۔ پیش گوئیوں کے حوالے سے صدیقی صاحب نے کہا کہ ان کی تعیین کے بارے میں صحابہ کرام کا بھی اختلاف رہا ہے مثلاً بعض صحابہ رضی اللہ عنہم ابن صیاد کو دجال سمجھتے تھے جبکہ بعض اس کے خلاف رائے رکھتے تھے۔ علاوہ ازیں موصوف نے علماے مذاکرہ کو توجہ دلائی کہ آج مسلمانانِ عالم جن حالات کا شکار ہیں ، اس کے پیش نظر ان پیش گوئیوں کی تعبیرو تفحص میں اپنی توانائیاں زیادہ صرف کرنے کی بجائے مسلمانوں کو درپیش چیلنجز کا حل سوچنا چاہئے۔ مولانا مسعود عالم شرقپوری اس کے بعد مولانا مسعود عالم صاحب کو اظہارِخیال کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے پہلے اس مجلس ِمذاکرہ کے انعقاد پر مدنی صاحب کا شکریہ ادا کیا اور اس طرح علماء کو ایک فورم پر جمع کرکے اہم موضوعات پر اظہارِ خیال کو ایک مفید طریقہ کار اور قابل قدر اقدام قرار دیا۔اس کے بعد انہوں نے دو پہلوؤں سے گفتگو کی: انہوں نے جناب صدیقی کے اس موقف کہ ایسے موضوعات پر وقت صرف نہیں کرنا چاہئے، سے عدمِ اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مجالس میں اتنی وضاحت اور اہمیت سے فتن اور اشراط الساعہ کا تذکرہ کیا ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم فرماتے ہیں کہ’’جب آپ بیان فرما رہے ہوتے توہمیں یوں محسوس ہوتا کہ جیسے ہم یہ چیزیں اپنے سامنے دیکھ رہے ہیں یا ایسی ہی کوئی شخصیت ابھی کہیں اوٹ سے نمودار ہوجائے گی۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تفصیل سے ان کا تذکرہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ چیزیں ایمانیات کا حصہ ہیں ، اس لئے ان میں نکھار ہونا چاہئے کہ کون سی چیزیں اس حوالہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں کہ ان پر ایمان لایا جائے اور کون سی چیزیں ثابت نہیں کہ ان پر یقین نہ کیا جائے۔
Flag Counter